Book Name:Do Jahan Ki Naimatain
ہیں، آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم جہاں ہوتے ہیں، سب خزانے ساتھ رہتے ہیں، سُوالی مانگتے جاتے ہیں، آپ عطا فرماتے جاتے ہیں۔
جنّت اور دنیا کی تمام زمین کے مالک
امامِ اہلِ سنّت، امام احمد رضا خان رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ فرماتے ہیں: اللہ پاک نے دنیا اور آخرت کی تمام زمینوں کا حُضور صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کو مالِک کردیا ہے، حُضور جنّت کی زمین میں سے جتنی چاہیں، جسے چاہیں، جاگیر بخشیں۔(جب جنّت کی زمین کا یہ معاملہ ہے) تو دنیا کی زمین کاکیا ذکر۔ ایک مقام پر فرماتے ہیں:رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم اپنے ربّ کی عطا سے مالکِ جنّت ہیں، مُعْطِیِ جنّت(جنت عطا کرنے والے ) ہیں، جسے چاہیں عطا فرمائیں۔([1]) اللہ پاک کا فرمانِ عالیشان ہے:
تِلْكَ الْجَنَّةُ الَّتِیْ نُوْرِثُ مِنْ عِبَادِنَا مَنْ كَانَ تَقِیًّا(۶۳) (پارہ: 16، مریم: 63)
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان:یہ وہ باغ ہے جس کا وارِث ہم اپنے بندوں میں سے اُسے کریں گے جو پرہیزگار ہو۔
اس آیتِ مقدسہ کا ایک معنی یہ بیان کیا گیا ہے:اَیْ نُوْرِثُ تِلْکَ الْجَنَّۃَ مُحَمَّدًا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم فَیُعْطِیْ مَن یَّشَآءُ وَیَمْنَعُ عَمَّن یَّشَآءُ وَھُوَ سُلْطَانٌ فِیْ الدُّنْیَا وَالْآخِرَۃ یعنی ہم اس جنّت کا وارث، مُحَمَّدِ عربی صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کو بناتے ہیں کہ وہ جسے چاہیں جنّت عطا فرمائیں اور جسے چاہیں محروم(Deprive) رکھیں آپ سُلطان دو جہاں ہیں۔([2])