Book Name:Do Jahan Ki Naimatain
حاصِل کی، اِس آیتِ کریمہ میں اللہ پاک نے اپنے مَحْبُوبِ ذیشان، مکی مَدَنی سُلطان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی ایک اُونچی شان کو بیان فرمایا ہے۔ ارشاد ہوتا ہے:
وَ وَجَدَكَ عَآىٕلًا فَاَغْنٰىؕ(۸) (پارہ:30، الضحیٰ:8)
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: اور اُس نے تمہیں حاجت مند پایا تو غنی کر دیا۔
اس آیت کی ایک تفسیر یہ ہے کہ اللہ پاک نے آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کو حاجت مند پایا تو حضرت خدیجہ رَضِیَ اللہُ عنہا کے مال(پھر حضرت ابو بکر صدیق رَضِیَ اللہُ عنہ کے مال،پھر حضرت عثمانِ غنی رَضِیَ اللہُ عنہ کے مال) اور پھر غنیمت کے مال کے ذریعے آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کو غنی کر دیا ۔([1])
معلوم ہوا کہ حضرت خدیجہ ، حضرت ابو بکر صدیق اور حضرت عثمان غنی رَضِیَ اللہُ عنہم بڑے خوش نصیب ہیں کہ اللہ پاک نے اِنہیں اپنے حبیب صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی خدمت کرنے کا موقع عطا فرمایا۔
جان و دل تیرے قدم پر وارے کیا نصیبے ہیں ترے یاروں کے
صِدق و عَدل و کرم و ہمّت میں چار سُو شُہرے ہیں اِن چاروں کے([2])
پیارے اسلامی بھائیو! آیتِ کریمہ کا ایک معنیٰ یہ بھی ہے کہ اے پیارے