Book Name:Do Jahan Ki Naimatain
وَ وَجَدَكَ عَآىٕلًا فَاَغْنٰىؕ(۸) (پارہ:30، الضحیٰ:8)
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: اور اُس نے تمہیں حاجت مند پایا تو غنی کر دیا۔
اعلیٰ حضرت رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ کیا خُوب لکھتے ہیں:
کریم ایسا مِلا کہ جس کے کھلے ہیں ہاتھ اور بھرے خزانے
بتاؤ! اے مفلسو! کہ پِھر کیوں تمہارا دِل اضطراب میں ہے([1])
وضاحت:اے مفلسو! اے غریبو! پریشان کیوں ہو...!! اَلْحَمْدُ للہ! ہمیں ان کرم والے آقا صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم کی غُلامی نصیب ہوئی ہے کہ جنہیں دو جہاں کے خزانے عطا کر دئیے گئے ہیں اور آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ایسے سخی ہیں کہ ہاتھ مُبارَک ہمیشہ کھلے رکھتے ہیں، کبھی دینے میں کمی نہیں فرماتے۔
فرمانِ مصطفےٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم ہے: فَبَيْنَا اَنَا نَائِمٌ اُتِيتُ بِمَفَاتِيحِ خَزَائِنِ الْاَرْضِ فَوُضِعَتْ فِي يَدِي یعنی میں سورہا تھا کہ زمین کے تمام خزانوں کی کنجیاں(Keys) لاکر میرے ہاتھ پر رکھ دی گئیں۔([2])
اِن کے ہاتھ میں ہر کنجی ہے مالکِ کُل کہلاتے یہ ہیں
امامِ اہلِ سنّت امام احمد رضا خان رحمۃُ اللہِ علیہ نے اپنے رسالے اَلْاَمْنُ وَالْعُلٰی میں کثیر احادیث سے ثابت کیا ہے کہ *نُصْرت (یعنی امداد) کی کنجیاں *نفع ( یعنی فائدے) کی کنجیاں