Book Name:Bani Israil Ka Bachra
بندہ و صاحِب و محتاج و غنی ایک ہوئے
تیری سرکار میں پہنچے تو سبھی ایک ہوئے
اللہ پاک! ہمیں توفیق بخشے، یہ اُمّت تو اَلْحَمْدُ للہ! اُمّتِ توحید ہے، اللہ کرے کہ ہم سب عاشقانِ رسول کا ایمان سلامت رہے اور توحید ہی پر قائِم رہتے ہوئے، اس دُنیا سے جانا نصیب ہو جائے۔ آمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم۔
مجھے دیدے اِیمان پر اِستقامت پئے سیِّدِ مُحْتَشَم یاالٰہی!
خدایا بُرے خاتِمے سے بچانا پڑھوں کلمہ جب نکلے دَم یاالٰہی!([1])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
پیارے اسلامی بھائیو! اللہ پاک نے فرمایا:
ثُمَّ عَفَوْنَا عَنْكُمْ مِّنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ (پار:1، البقرۃ:52)
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: پھر اس کے بعد ہم نے تمہیں معافی عطا فرمائی۔
عُلَمائے کرام نے یہاں ایک سُوال اُٹھایا، پِھر اس کا جواب بھی دیا، سُوال یہ ہے کہ قِبطی جو تھے، یعنی فرعون کی قوم والے، اُن کا بھی یہی جُرْم تھا، انہوں نے فرعون کو خُدا مان لیا تھا، اس کی عبادت کر کے شرک کیا کرتے تھے، جُرْم بنی اسرائیل نے بھی یہی کیا، قبطیوں نے تو ایک جیتے جاگتے انسان کو خُدا مانا تھا، بنی اسرائیل نے اپنی آنکھوں کے سامنے بچھڑا بنتے دیکھا، پِھر اسی کو خُدا مان کر شرک میں مبتلا ہو گئے۔