Book Name:Bani Israil Ka Bachra
کیجئے رَحْمت حسؔن پر کیجئے دونوں عالَم کی مُرادیں دیجئے([1])
صَلُّوْا عَلَی الْحَبِیْب! صَلَّی اللہُ عَلٰی مُحَمَّد
قَالَ اللہُ تَبَارَکَ وَ تَعَالٰی فِی الْقُرْآنِ الْکَرِیْم(اللہ پاک قرآنِ کریم میں فرماتا ہے):
وَ اِذْ وٰعَدْنَا مُوْسٰۤى اَرْبَعِیْنَ لَیْلَةً ثُمَّ اتَّخَذْتُمُ الْعِجْلَ مِنْۢ بَعْدِهٖ وَ اَنْتُمْ ظٰلِمُوْنَ(۵۱) ثُمَّ عَفَوْنَا عَنْكُمْ مِّنْۢ بَعْدِ ذٰلِكَ لَعَلَّكُمْ تَشْكُرُوْنَ(۵۲) (پارہ:1، البقرۃ:51-52)
صَدَقَ اللہُ الْعَظِیْم وَ صَدَقَ رَسُوْلُہُ النَّبِیُّ الْکَرِیْم صلّی اللہ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان:اور یاد کرو جب ہم نے موسیٰ سے چالیس راتوں کا وعدہ فرمایا، پھر اس کے پیچھے تم نے بچھڑے کی پُوجا شروع کر دی اور تم واقعی ظالم تھے پھر اس کے بعد ہم نے تمہیں معافی عطا فرمائی تاکہ تم شکر ادا کرو۔
پیارے اسلامی بھائیو! ہم نے پارہ:1، سورۂ بقرہ، آیت:51 اور 52 سُننے کی سعادت حاصِل کی، اِس آیتِ کریمہ میں بنی اسرائیل کا ایک واقعہ ذِکْر کیا گیا ہے، آئیے! پہلے وہ واقعہ سُنتے ہیں، پِھر قرآنی آیت سُننے، سمجھنے اور اُس سے سبق سیکھنے کی کوشش کریں گے۔
واقعہ یہ ہوا کہ جب فرعون غرق ہوا، بنی اسرائیل کو اُس سے آزادی نصیب ہوئی، بنی اسرائیل خُوشِی خُوشِی زندگی گزارنے لگے، اب اللہ پاک نے حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کو حکم دیا: اے موسیٰ! آپ کوہِ طُور پر آئیے! آپ کو ایک کتاب دِی جائے گی۔