Book Name:Kitabullah Ki Ahmiyat
پر تیر مار دیا ہو، آپ نے فرمایا: الٰہی! وہ وقت آگیا ہے کہ ہم تیری راہ میں چل پڑیں، پھر آپ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ زار وقطار رونے لگے۔ ([1])
*حضرت فضیل رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے اس ایک آیت پر سَرِ ِتسلیم خَم کیا *اس کے تقاضے پُورے کئے *توبہ کی *جتنے لوگوں کا مال لُوٹا تھا، سب واپس لوٹایا *عِلْمِ دین سیکھا *عبادت وریاضت میں مَصْرُوف ہوئے، پھر اللہ پاک نے آپ کو ایسا مقام عطا فرمایا کہ آپ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ ایک مرتبہ منیٰ شریف میں ایک پہاڑ پر موجود تھے، آپ نے فرمایا: اگر کوئی وَلِیُ اللہ اس پہاڑ کو حکم دے کہ اے پہاڑ! لمبا ہو جا تو پہاڑ فوراً لمبا ہو جائے گا۔ بَس اتنا کہنے کی دیر تھی کہ پہاڑ نے لمبا ہونا شروع کر دیا، آپ رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے فرمایا: اےپہاڑ! رُکْ جا...!! میں نے تجھے حکم نہیں دیا۔ یہ سُنتے ہی پہاڑ ٹھہر گیا۔ ([2])
چاہیں تو اشاروں سے اپنے کایا ہی پلٹ دیں دنیا کی
یہ شان ہے اُن کے غلاموں کی، سرکار کا عالم کیا ہو گا
اے عاشقانِ رسول ! دیکھا آپ نے! ابتداءً حضرت فضیل رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ نے صِرْف ایک آیت پر سَرِ تسلیم خم کیا، پھر قرآن وحدیث کی تعلیمات پر عمل پیرا ہوئے تو اللہ پاک نے کیسا بلند رُتبہ عطا فرمایا...!
وہ مُعَزَّز تھے زمانے میں مسلماں ہو کر
پیارے اسلامی بھائیو! یہ حقیقت ہے کہ مسلمانوں نے جب بھی قرآنِ کریم سے منہ موڑا ہے، سِوائے ذِلَّت اور رُسوائی کے کچھ بھی ہاتھ نہیں آیا، اَلْحَمْدُ للہ! صحابۂ کرام علیہمُ الرِّضْوَان،
[1]...تذکرۃ الاولیاء، ذکر فضیل بن عیاض رَحمۃُ اللہِ عَلَیْہ، صفحہ:79۔
[2]...جامع کرامات اولیاء، حرف الفاء، فضیل بن عیاض، جلد:2، صفحہ:361۔