Book Name:Jahannami Waadi Wail Ke Haqdar Kon?
دیکھئے! کتنے صاف لفظوں میں ہمیں طعنہ دینے سے منع کر دیا گیا ہے مگر افسوس! آج کل ہمارے ہاں طعنے دینا، مُنہ پر عیب لگانا بہت معمولی سمجھا جانے لگا ہے * کوئی غریب ہو تو اسے غربت کا طعنہ دیا جاتا ہے *کسی کا رنگ کالا ہو تو طعنہ*قد چھوٹا ہو تو طعنہ *کوئی زیادہ لمبا ہو تو طعنہ *کوئی موٹا ہو تو طعنہ *کوئی کمزور ہو تو طعنہ *کسی کے ہاں اَوْلاد نہ ہو رہی ہو تو طعنہ *کوئی بیچارہ اَن پڑھ یا کم پڑھا لکھا ہو تو طعنہ *کسی کا رشتہ نہ ہو پا رہا ہو تو طعنہ *کسی شاگرد سے غلطی ہو جائے تو طعنہ کہ تمہارے پہلے کے استاد یا ماں باپ نے تمہیں یہی کچھ سکھایا ہے؟ *مرید سے غلطی ہو جائے تو طعنہ کہ تمہارے پِیر نے یہی تربیت(Training) کی ہے؟ *کسی تنظیم یا تحریک سے وابستہ فرد سے غلطی ہو جائے تو اس تحریک کو چلانے والوں کو طعنہ...!! غرض؛ طعنے دینا آج کل ایک فیشن بن چکا ہے، لوگ باتوں باتوں میں ایسے ایسے طعنے دے جاتے ہیں کہ سامنے والے کا دِل ٹوٹ پُھوٹ جاتا ہے مگر اس کاکوئی اِحْساس تک نہیں کیا جاتا۔
اللہ پاک ہمیں طعنے دینے یعنی طنز کرنے، مُنہ پر عیب لگانے اور دوسروں کو تکلیف پہنچانے سے بچنے کی توفیق عطا فرمائے۔ اٰمِیْن بِجَاہِ خَاتَمِ النَّبِیّٖن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم ۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
اے عاشقان رسول! غیبت کرنا بھی جہنمی وادی وَیل کا حقدار بناتاہے۔ کسی کے عیب