Book Name:Jahannami Waadi Wail Ke Haqdar Kon?
پیارے اسلامی بھائیو! جہنمی وادِی وَیْل کا حقدار اَور کون ہے؟ارشاد ہوتا ہے:
الَّذِیْ جَمَعَ مَالًا وَّ عَدَّدَهٗۙ(۲) (پارہ:30 ،اَلْہُمُزَہ:2)
تَرجَمہ کَنْزُ الْعِرْفان: جس نے مال جوڑا اور اسے گن گن کر رکھا۔
خیال رہے! ضرورتاً مال جمع کرنا اور گِن گِن کر رکھنا شرعاً جائِز ہے، گُنَاہ نہیں ہے۔ البتہ! مال جمع کرنے کی چند صُورتیں بہت بُری ہیں، مثلاً حرام ذریعے سے مال کمانا اور جمع کرنا *جمع کئے ہوئے مال سے شرعِی حقوق (مثلاً زکوٰۃ وغیرہ) ادا نہ کرنا *مال جمع کرنے میں ایسا مشغول ہو جانا کہ اللہ پاک کو بُھول ہی جائے، مال کی حرص میں نماز روزے اور دیگر عِبَادات کی طرف تَوَجُّہ نہ کرنا وغیرہ۔ مال جمع کرنے کی ایسی صورتیں ہوں تو یہ بہت نقصان دِہ اور ہلاکت میں ڈالنے والی ہیں۔
تمہیں ہلاک کیا مال کی زیادہ طلبی نے
اللہ پاک ارشاد فرماتا ہے:
اَلْهٰىكُمُ التَّكَاثُرُۙ(۱) حَتّٰى زُرْتُمُ الْمَقَابِرَؕ(۲) (پارہ30،التکاثر:1-2)
ترجمہ کنز الایمان: تمہیں غافل رکھا مال کی زیادہ طلبی نے یہاں تک کہ تم نے قبروں کا منہ دیکھا۔
ان مُبارَک آیات میں ہمیں بتایا گیا ہے کہ ہم اس دنیا میں مختصر وقت کے لئے آئے ہیں، ایک دِن یہاں سے رَختِ سفر باندھنا اور قبر میں اترنا ہے، ہم یہ بات جانتے ہیں مگر مال کی زیادہ طلبی، حرص اور لالچ نے ہمیں غافِل کر دیا، لاکھ ملے تو 2 لاکھ مانگتے ہیں، 2 لاکھ ملے تو 4 لاکھ کی خواہش ہے، کروڑ پتی بنے تو ارب پتی بننے کی ہوس ہے، بس اسی ایک دُھن