Book Name:Jahannami Waadi Wail Ke Haqdar Kon?
میں مگن، نہ مرنا یاد، نہ قبر میں اترنا یاد، نہ نکیرین کے سوالات کی فکر، نہ قبر کا دبانا یاد، نہ قبر کی تنگی ، وہاں کا اندھیرا، وہاں کی تنہائی یاد، نہ قیامت کے دِن اُٹھنا یاد، نہ ہر ہر نعمت کا حساب دینا یاد ہے، ہاں بَس یاد ہے تو ھَلْ مِن مَّزِیْد (یعنی اَور ملے، اور ملے) کا نعرہ یاد ہے، بس اس میں مگن زندگی کے دِن رات گزارتے چلے جا رہے ہیں مگر ہم یاد رکھیں یا بھول جائیں، ایک دِن حضرت عزرائیل علیہ السّلام تشریف لائیں گے، سانس اٹکے گی، آخری ہچکی آئے گی اور رُوح بدن سے جُدا ہو جائے گی، پھر دیکھتے ہی دیکھتے ہمیں اندھیری قبر میں اُتار دیا جائے گا، مال ودولت کا ڈھیر، بینک بیلنس، کاریں، کوٹھیاں سب یہیں کا یہیں رِہ جائے گا۔
صَلُّوْا عَلَی الْحَبیب! صَلَّی اللّٰہُ عَلٰی مُحَمَّد
جائیداد نہ بناؤ! ورنہ دُنیا کے ہو کر رہ جاؤ گے
اے عاشقانِ رسول! اللہ پاک ہمیں مال کی محبّت سے محفوظ فرمائے۔ ایمان کی مضبوطی اور اَخْلاق و کردار کی دُرُستی اس میں ہے کہ بندہ ہر پَل موت، قبر اور آخرت کو یاد رکھے لیکن دُنیوی مال کا ایک انتہائی بُرا اَثَر یہ ہے کہ اس کی محبّت انسان کو غافِل کر دیتی ہے، محبّتِ مال کے سبب آدمی آخرت کو بُھول جاتا ہے، دُنیا اور اس کی محبّت دِل میں گھر کر جاتی ہے اور دُنیا کی محبّت ہی وہ چیز ہے جو انسان کو گُنَاہوں اور بُرائیوں کے گہرے گڑھے میں دھکیل دیتی ہے۔ اسی لئے رسولِ خُدا، احمدِ مجتبیٰ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: لَا تَتَّخِذُوا الضَّیْعَةَ فَتَرْغَبُوا فِي الدُّنْیَا یعنی جائیداد (Property)نہ بناؤ! ورنہ دنیا کے ہوکر رہ جاؤ گے۔([1])