Book Name:Anbiya Par Aitmaad Na Karne Ka Wabal
الذِّرَاعَ مجھے دستی دَو۔ حضرت اُبوعبید رَضِیَ اللہُ عنہ نے دوسری دَسْتی بھی پیش کر دی۔ آپ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے پِھر فرمایا: نَاوِلْنِی الذِّرَاعَ مجھے دَسْتی دو! حضرت ابوعبید رَضِیَ اللہُ عنہ نے عرض کیا: یارسولَ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم! بکری کی کتنی دستیاں ہوتی ہیں؟ (یعنی ایک بکری کی اگلی ٹانگیں 2ہی ہوتی ہیں اور 2میں پیش کر چکا ہوں)۔ اس پر رسولِ ذیشان، مکی مَدَنی سُلطان صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے قبضے میں میری جان ہے! اگر تم خاموش رہتے تو جب تک میں مانگتا جاتا، تم بکری کی دَسْتی مجھے دیتے جاتے، بکری کی دَسْتیاں کبھی ختم نہ ہوتیں۔([1])
یہاں دیکھئے! صحابئ رسول رَضِیَ اللہُ عنہ کی کیسی پیاری تربیت کی گئی ہے۔ بکری کی دستیاں 2 ہوتی ہیں، یہ بات بالکل واضِح ہے، رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم بھی جانتے ہیں، صحابئ رسول بھی جانتے ہیں لیکن رسولِ پاک صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَ سَلَّم نے تربیت فرمائی کہ آنکھوں دیکھی حقیقت پر نہ جاؤ! میرے فرمان پر بُنیاد رکھو! آج اگر تم میرے فرمان پر آنکھیں بند کر لیتے تو میں مانگتا جاتا اور تم دیتے جاتے، بکری کی دستیاں کبھی ختم نہ ہوتیں۔
پتا چلا؛ ہماری آنکھ جو کچھ دیکھ رہی ہے، اگر اللہ و رسول کا فرمان اس کے اُلٹ بھی ہو تو ہماری آنکھ جھوٹی ہے، اللہ پاک و رسول کا فرمان سچّا ہے۔
حدیث پاک میں ہے کہ سرکارِ دو عالَم صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ آلِہٖ وَسَلَّم نے ایک عرب کے دیہاتی سے گھوڑا خریدا،وہ بیچ کر مُکَر گیا اور گواہ مانگا، جو مسلمان آتا اعرابی کو جھڑکتا کہ تیرے لئے