Book Name:Anbiya Par Aitmaad Na Karne Ka Wabal
بھی عطا فرما دِی، یہ 70 افراد وہ تھے جو بچھڑے کی پوجا میں شریک نہیں تھے، ان کو اپنے حُضُور حاضِری کا شَرف بھی بخش دیا۔
مگر یہ عجیب لوگ تھے۔ جُرْم کرتے، اللہ پاک اِنعام فرماتا، یہ بجائے شکر کرنے کے ایک اَور جُرْم کر ڈالتے۔ اس وقت ایسا ہی مُعَامَلہ ہوا، یہ 70 افراد کوہِ طُور پر آئے تھے کہ اللہ پاک کے حُضُور معذرت پیش کریں مگر انہوں نے کیا کِیا...؟ اللہ پاک فرماتا ہے:
وَ اِذْ قُلْتُمْ (پارہ:1، البقرۃ:55)
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: اور یاد کرو جب تم نے کہا
یعنی اے بنی اسرائیل! یہ واقعہ بھی یاد کرو! تمہارے بڑوں میں سے 70 افراد کو کوہِ طُور پر بُلایا گیا تھا، اُنہوں نے اللہ پاک کے حُضُور معذرت پیش کرنے، شکر ادا کرنے کی بجائے اُلٹا گستاخی کی، بولے:
قُلْتُمْ یٰمُوْسٰى لَنْ نُّؤْمِنَ لَكَ حَتّٰى نَرَى اللّٰهَ جَهْرَةً (پارہ:1، البقرۃ:55)
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: اے موسیٰ! ہم ہرگز تمہارا یقین نہ کریں گے جب تک اعلانیہ خدا کو نہ دیکھ لیں۔
ان کی اس گستاخی کی انہیں سزا ملی کہ
فَاَخَذَتْكُمُ الصّٰعِقَةُ وَ اَنْتُمْ تَنْظُرُوْنَ(۵۵) (پارہ:1، البقرۃ:55)
تَرْجَمَۂ کَنْزُالْعِرْفَان: تو تمہارے دیکھتے ہی دیکھتے تمہیں کڑک نے پکڑ لیا۔
یعنی اُن 70 پر آسمان سے کڑک آئی، بجلی گِری، دیکھتے ہی دیکھتے یہ 70 کے 70 باری باری موت کے گھاٹ اُتر گئے۔
اب جب یہ 70 افراد مَر گئے تو حضرت موسیٰ عَلَیْہِ السَّلَام کو ان پر رحم آیا، آپ نے