سورۂ عادِیات حضرت عبداللّٰہ بن مسعودرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُکے قول کے مطابق مکیہ ہے اور حضرت عبداللّٰہ بن عباسرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی
عَنْہُمَاکے قول کے مطابق مدنیہ ہے۔ (خازن، تفسیر سورۃ
العادیات، ۴ / ۴۰۲)
رکوع اور
آیات کی تعداد:
اس سورت میں 1رکوع، 11آیتیں ہیں ۔
’’عادِیات ‘‘نام رکھنے کی
وجہ :
مجاہدین کے ان گھوڑوں کوعادِیات کہتے ہیں جنہیں وہ دشمن کا پیچھا کرنے کیلئے تیزی سے دوڑاتے ہیں
۔اس سورت
کی پہلی آیت میں اللّٰہ تعالیٰ نے ان گھوڑوں کی قَسم ارشاد فرمائی ہے اس مناسبت سے اسے’’سورہ ٔعادِیات‘‘ کہتے ہیں ۔
سورۂ عادِیات کے مضامین:
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس میں انسان کے ناشکرا ہونے کو بیان کیاگیا ہے اور اس
سورت میں یہ مضامین بیان ہوئے ہیں
(1) …اس سورت کی ابتداء میں اللّٰہتعالیٰ نے مجاہدین کے گھوڑوں کی قسم کھا کر ارشاد فرمایا کہ انسان اپنے ربعَزَّوَجَلَّکی نعمتوں کی ناشکری اور
انکار کرتا ہے اور وہ اپنے اس عمل پر خود بھی گواہ ہے۔
(2) …اس سورت کے آخر میں مال کی محبت میں
مضبوط اور اللّٰہ تعالیٰ کی نعمتوں کا شکر ادا کرنے میں کمزور انسان کیمذمت بیان کی گئی اور وہ اعمال کرنے کی ترغیب دی گئی
جو قیامت کے دن اللّٰہتعالیٰ کی بارگاہ میں حساب دیتے وقتکام آئیں گے۔
سورۂ
زِلزال کے ساتھ مناسبت:
سورۂ عادِیات کی اپنے سے ما قبل سورت
’’زِلزال‘‘ کے ساتھ مناسبت یہ ہے کہ سورۂ زِلزال کے آخر میں نیکی اور گناہ
کی جزا بیان کی گئی اور اس سورت میں اللّٰہ تعالیٰ کی نعمتوں کی ناشکری کرنے،دنیا کو آخر ت پر ترجیح دینے
اور آخرت میں لئے جانے والے حساب کی
تیاری نہ کرنے پر انسان کی سرزَنِش کی گئی ہے۔