سورۂ قارعہ مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی ہے۔( خازن، تفسیر سورۃ
القارعۃ، ۴ / ۴۰۳)
رکوع اور
آیات کی تعداد:
اس سورت میں 1رکوع،11آیتیں ہیں ۔
’’قارِعہ ‘‘نام رکھنے کی
وجہ :
قارعہ کا معنی ہے دل دہلا دینے والی،اور اس سورت کی پہلی آیت میں یہ لفظ موجود ہے اس مناسبت سے اسے ’’سورۂ
قارِعہ‘‘ کہتے ہیں ۔
سورۂ قارعہ کے مضامین:
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس میں قیامت کی ہَولْناکیاں بیان کی گئی ہیں اور اس میں یہ مضامین بیان ہوئے ہیں ۔
(1) …اس سورت کی ابتداء میں بتایا گیا کہ قیامت کی دہشت اور سختی سے تمام
لوگوں کے دل دہل جائیں گے اور میدانِ قیامت میں لوگ پھیلے ہوئے پروانوں کی طرح ہوں گے اور پہاڑ ریزہ ریزہ ہو کر دُھنی ہوئی اون کے
ریزوں کی طرح اڑیں گے۔
(2) …اس سورت کے آخر میں بتایا گیا کہ جس کی نیکیوں کا ترازو بھاری ہو گا
وہ تو جنت کی پسندیدہ زندگی میں ہوگا اور جس کی نیکیوں کا ترازو ہلکاپڑے گا تو اس کا ٹھکانا شعلے مارتی
آگ ہاوِیہ ہوگا جس میں انتہا کی سوزش اور
تیزی ہے۔
سورۂ
عادِیات کے ساتھ مناسبت:
سورۂ قارِعہ کی اپنے سے ماقبل سورت’’عادِیات‘‘ کے ساتھ مناسبت یہ ہے
کہ سورۂ عادِیات کے آخر میں قیامت کے
اوصاف بیان کئے گئے اور سورۂ قارِعہ میں قیامت کی ہَولْناکیاں بیان کی گئی ہیں ۔