سورۂ تکاثُر مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی ہے ۔ (خازن، تفسیر سورۃ
التّکاثر، ۴ / ۴۰۳)
رکوع اور
آیات کی تعداد:
اس سورت میں 1رکوع، 8آیتیں ہیں ۔
’’تکاثُر ‘‘نام رکھنے کی
وجہ :
تکاثُر کا معنی ہے مال ،اولاد اور خادموں کی کثرت پر فخر کرنا۔اس سورت کی پہلی آیت میں یہ لفظ موجود ہے اس مناسبت سے اسے ’’سورۂ
تکاثر‘‘ کہتے ہیں ۔
سورۂ
تکاثر کے فضائل:
(1) …حضرت عبداللّٰہ بن عمررَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی
عَنْہُمَاسے روایت ہے،نبی اکرمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَنے ارشاد فرمایا’’کیا تم میں سے کوئی اس کی طاقت نہیں رکھتا کہ وہ روزانہ ایک ہزار آیتوں کی تلاوت کرے؟صحابہ ٔکرامرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمْنے عرض کی :اس کی طاقت کون رکھتا ہے؟ارشاد فرمایا’’کیا تم میں کوئی(روزانہ) ’’اَلْهٰىكُمُ التَّكَاثُرُ‘‘ پڑھنے کی طاقت نہیں رکھتا؟(یعنی یہ
سورت پڑھنا ثواب میں ایک ہزار آیتیں پڑھنے کے برابر ہے)۔( مستدرک، کتاب فضائل القرآن، ذکر فضائل سور... الخ، الہاکم التّکاثر تعدل الف آیۃ، ۲ / ۲۷۶، الحدیث: ۲۱۲۷)
(2) …حضرت جریر بن عبداللّٰہرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُفرماتے ہیں : رسول اللّٰہصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَنے ارشادفرمایا’’ میں تمہارے سامنے سورت ’’اَلْهٰىكُمُ التَّكَاثُرُ‘‘ پڑھنے لگا ہوں تو(اسے سن کر) جو رو پڑا تو اس کے لئے جنت ہے۔ آپصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَنے وہ سورت
پڑھی تو بعض صحابہ ٔکرامرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی
عَنْہُمْرو پڑے اور بعض کو رونانہیں آیا۔جن صحابہ ٔکرامرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی
عَنْہُمْکو رونا نہیں آیا تو انہوں
نے عرض کی: یارسولَاللّٰہ! صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ
وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ، ہم نے بہت کوشش کی لیکن رونے پر قادر نہیں ہو سکے۔حضورِ اَقدسصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَنے
ارشاد فرمایا: ’’میں دوبارہ تمہارے سامنے
وہ سورت پڑھتا ہوں تو جورو پڑاا س کے لئے
جنت ہے اور جسے رونا نہ آئے تو وہ رونے جیسی صورت بنا لے۔( شعب الایمان، التاسع عشر من شعب الایمان... الخ، فصل فی البکاء عند قراء ۃ القرآن، ۲ / ۳۶۳، الحدیث: ۲۰۵۴)
سورۂ
تکاثُر کے مضامین:
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس میں فقط دنیا کی بہتری کے لئے عمل کرنے کی مذمت بیان
کی گئی اور آخرت کے لئے تیاری نہ کرنے پر تنبیہ کی گئی ہے اور اس سورت میں یہ مضامین بیان ہوئے ہیں :
(1) …اس سورت کی ابتدا میں بتایاگیا کہ زیادہ مال جمع کرنے کی حرص نے لوگوں
کو آخرت کی تیاری سے غافل کر دیا ہے اور
یہ حرص ان کی دلوں میں رہی یہاں تک کہ انہیں موت آ گئی۔
(2) … یہ بیان کیا گیاکہ نزع کے وقت زیادہ مال جمع کرنے
کی حرص رکھنے والوں کو اس کا انجام معلوم
ہو جائے گا اور اگر وہ اس کا انجام یقینی علم کے ساتھ جانتے تو مال سے کبھی محبت
نہ رکھتے۔
(3) …اس سورت کے آخر میں یہ بتایا گیا کہ مرنے کے بعد مال کی حرص رکھنے
والے ضرور جہنم کودیکھیں اور قیامت کے دن
لوگوں سے نعمتوں کے بارے میں پوچھا جائے گا۔
سورۂ
قارِعہ کے ساتھ مناسبت:
سورۂ تکاثُر کی اپنے سے ما قبل سورت’’قارِعہ‘‘ کے ساتھ مناسبت یہ ہے
کہ سورۂ قارِعہ میں قیامت کی بعض
ہَولْناکیاں بیان کی گئیں اور اس سورت میں جہنم کا مستحق ہونے کی وجہ بیان کی گئی کہ لوگ
دنیا میں مشغول ہو کر دین سے دورہوجائیں گے اور گناہ کرنے لگیں گے جس کی وجہ سے انہیں جہنم میں ڈالا جائے گا۔