سورۂ عصر جمہور مفسرین کے نزدیک مکیہ ہے اور ایک قول یہ ہے کہ یہ
سورت مدنیہ ہے۔( خازن، تفسیر سورۃ العصر، ۴ / ۴۰۵)
رکوع اور
آیات کی تعداد:
اس سورت میں 1رکوع ،3آیتیں ہیں ۔
’’عصر ‘‘نام رکھنے کی وجہ
:
عربی میں زمانے کو عصر کہتے
ہیں اور اس سورت کی پہلی آیت میں اللّٰہ تعالیٰ نے زمانے کی قسم ارشاد فرمائی اس مناسبت سے اسے’’سورۂ عصر‘‘
کے نام سے مَوسوم کیا گیا۔
سورۂ عصر
کے مضامین:
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس میں انسانی زندگی کا دستور بیان کیا گیا ہے اور اس
میں زمانے کی قسم کھا کر بتا دیا گیا کہ
اسلام قبول کر کے نیک اعمال کرنے والے، ایک دوسرے کو حق پر قائم رہنے کی تاکید
کرنے اور ایک دوسرے کو صبر کی وصیت کرنے والے کے
علاوہ آدمی ضرور نقصان میں ہے کیونکہ اس
کی عمر لمحہ بہ لمحہ کم ہوتی چلی جا رہی ہے۔
سورۂ تکاثُر
کے ساتھ مناسبت:
سورۂ عصر کی اپنے سے ما قبل سورت’’تکاثُر ‘‘کے ساتھ مناسبت یہ ہے کہ
سورۂ تکاثُر میں دُنْیَوی اُمور میں حد سے زیادہ مشغولیت اور آخرت کی تیاری سے غفلت
مذموم ہے اور اس سورت میں وہ چیز بیان کی
گئی ہے جس میں انسان کو مشغول ہونا چاہئے
۔