سورۂ قریش زیادہ صحیح قول کے مطابق مکیہ ہے۔( خازن، تفسیر سورۃ قریش، ۴ / ۴۱۰)
رکوع اور
آیات کی تعداد:
اس سورت میں 1رکوع ،4آیتیں ہیں ۔
’’قریش ‘‘نام رکھنے کی
وجہ :
قریش ایک قبیلے کانام ہے اور اس سورت کی پہلی آیت میں یہ لفظ موجود ہے اس مناسبت سے اسے ’’سورۂ
قریش‘‘ کہا جاتا ہے۔
سورۂ فیل
کے ساتھ مناسبت:
سورۂ قریش کی اپنے سے ما قبل سورت’’فیل‘‘ کے ساتھ مناسبت یہ ہے دونوں سورتوں میں اللّٰہ تعالیٰ نے اہلِ مکہ کو اپنی نعمتیں یاد دلائی ہیں ، چنانچہ سورۂ فیل میں یہ نعمت یاد دلائی کہ اللّٰہ تعالیٰ نے ان کے دشمن ابرہہ کو ہلاک کیا جو کعبہ معظمہ کو گرانے آیا تھا اور سورۂ قریش میں یہ نعمت یاد دلائی کہ اللّٰہ تعالیٰ نے ان میں تجارت کرنے کی رغبت پیدا فرمائی اور سردی ، گرمی کے موسم میں انہیں دوسرے شہروں میں تجارت کے لئے سفر کرنے پر تیار کیا۔
سورۂ قریش
کے مضامین:
اس سورت میں بیان کیا گیا کہ اللّٰہ تعالیٰ نے قریش کو تجارت کے لئے ہر سال میں دو سفر کرنے کی طرف رغبت
دلائی اور ان کی محبت ان کے دل میں ڈال دی
اس لئے انہیں چاہئے کہ بتوں کی بجائے ا س رب تعالیٰ کی عبادت کریں جس نے انہیں بھوک میں کھانا دیا اور انہیں کئی قسم کے خوف سے امن عطا کیا۔