سورۂ ماعون مکیہ ہے اور یہ
بھی کہا گیا ہے کہ یہ سورت آدھی عاص بن وائل کے بارے میں مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی اور آدھی عبداللّٰہ بن ابی سلول منافق کے بارے میں مدینہ طیبہ میں نازل ہوئی۔( خازن، تفسیر سورۃ
الماعون، ۴ / ۴۱۲)
رکوع اور
آیات کی تعداد:
اس سورت میں 1رکوع، 7 آیتیں ہیں ۔
’’ماعون ‘‘نام رکھنے کی
وجہ :
ماعون کا معنی ہے استعمال کی معمولی چیز،اور اس سورت کی آخری آیت
میں یہ لفظ موجود ہے اس مناسبت سے اسے
’’سورۂ ماعون‘‘ کہتے ہیں ۔
سورۂ
ماعون کے مضامین:
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس میں کافروں اور منافقوں کی مذمت بیان کی گئی ہے اور اس میں یہ مضامین بیان ہوئے ہیں :
(1) …اس سورت کی ابتدائی آیات میں ان کافروں کی مذمت کی گئی جو حساب اور جزا کے دن کو
جھٹلاتے ہیں ،یتیم کو دھکے دیتے ہیں اور مسکین کو کھانا دینے کی ترغیب نہیں دیتے۔
(2) …آخری آیات میں ان منافقوں کی مذمت کی گئی جو لوگوں کے سامنے نمازی بنتے اور تنہائی میں نمازیں چھوڑتے تھے اور لوگوں کے
سامنے بھی جو نمازیں ادا کرتے ان سے اللّٰہتعالیٰ کی رضا
حاصل کرنے کی بجائے لوگوں کو یہ دکھانا مقصود
ہوتا تھا کہ ہم بھی نمازی ہیں اور ا س کے
ساتھ ساتھ ان کی ایک بری خصلت یہ تھی کہ اگر ان سے کوئی استعمال کی معمولی چیز
مانگتا تو وہ اسے منع کردیتے تھے۔
سورۂ قریش
کے ساتھ مناسبت:
سورۂ ماعون کی اپنے سے ماقبل سورت’’قریش‘‘ کے ساتھ ایک مناسبت
یہ ہے کہ سورۂ قریش میں ان لوگوں کی مذمت بیان
کی گئی تھی جو اللّٰہ تعالیٰ کی نعمتوں
کا شکر ادا نہیں کرتے اور اس سورت میں ان لوگوں کی مذمت بیان کی گئی ہے جو مسکین کو کھانا کھلانے کی ترغیب نہیں دیتے ۔دوسری مناسبت یہ ہے کہ سورۂ قریش
میں خانہ کعبہ کے ربعَزَّوَجَلَّکی عبادت کرنے کا حکم دیا گیا اور اس سورت میں ان لوگوں کی مذمت کی گئی جوسستی اور کاہلی کے ساتھ نماز
ادا کرتے ہیں ۔