علامہ علی بن محمد خازنرَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِفرماتے
ہیں : ’’سورۂ کوثر جمہور مفسرین کے نزدیک مکیہ ہے اور بعض مفسرین کے نزدیک مدنیہ ہے۔( خازن، تفسیر سورۃ
الکوثر، ۴ / ۴۱۳)
رکوع اور
آیات کی تعداد:
اس سورت میں 1رکوع، 3 آیتیں ہیں ۔
’’کوثر ‘‘نام رکھنے کی
وجہ :
کوثر سے دنیا اور آخرت کی بے شمار خوبیاں مراد ہیں اور جنت کی ایک نہر کا نام بھی کوثر ہے۔اس سورت
کی پہلی آیت میں یہ لفظ موجود ہے اس
مناسبت سے اسے ’’سورۂ کوثر ‘‘کہتے ہیں ۔
سورۂ
ماعون کے ساتھ مناسبت:
سورۂ کوثر کی اپنے سے ماقبل سورت’’ماعون‘‘ کے ساتھ مناسبت یہ ہے کہ
سورۂ ماعون میں کافروں اور منافقوں کی جو صفات بیان کی گئیں ان کے مقابلے میں سیّد المرسَلینصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَکے اَوصاف سورۂ کوثر میں بیان کئے گئے۔ (تفسیر کبیر،
الکوثر، تحت الآیۃ: ۱، ۱۱ / ۳۰۷)
سورۂ کوثر
کے مضامین:
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس میں اللّٰہ تعالیٰ نے اپنے حبیبصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَکی مِدحت بیان فرمائی ہے اورا س میں یہ مضامین بیان ہوئے ہیں :
(1) …اس کی پہلی آیت میں اللّٰہ تعالیٰ کے اس فضل واحسان کا بیان ہے جو اس نے
اپنے حبیبصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَپر فرمایا۔
(2) …دوسری آیت میں نبی کریمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَسے فرمایا گیا کہ اللّٰہ تعالیٰ کے فضل و احسان کے شکریے میں نماز پڑھتے رہیں اور قربانی کریں ۔
(3) …تیسری آیت میں فرمایا گیا کہ جو اللّٰہ تعالیٰ کے حبیبصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَکا دشمن ہے وہی ہر خیر سےمحروم ہے۔