سورۂ کافرون مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی ہے۔( خازن، تفسیر سورۃ
قل یا أیّہا الکافرون، ۴ / ۴۱۷)
رکوع اور
آیات کی تعداد:
اس سورت میں 1رکوع ،6 آیتیں ہیں ۔
’’کافرون ‘‘نام رکھنے کی
وجہ :
اس سورت کی پہلی آیت میں یہ
لفظ موجود ہے اس مناسبت سے اسے ’’سورۂ کافرون‘‘ کہتے ہیں ۔
سورۂ
کافرون کے فضائل:
(1) …حضرت فروہ بن نوفَلرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُسے مروی
ہے،حضور پُر نورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَنے حضرتنوفَلرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُسے ارشاد فرمایا: ’’تم’’قُلْ یٰۤاَیُّهَا الْكٰفِرُوْنَ‘‘پڑھ کر سویا کرو کیونکہ یہ سورت شرک سے بَری کرتی ہے۔( ابو داؤد، کتاب الادب، ابواب النّوم، باب ما یقال عند النّوم، ۴ / ۴۰۷، الحدیث: ۵۰۵۵)
(2) …حضرت سعد بن ابی وقاصرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُسے روایت ہے،نبی کریمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَنے ارشاد فرمایا: ’’جس نے سورت’’قُلْ یٰۤاَیُّهَا الْكٰفِرُوْنَ‘‘پڑھی تو گویا کہ اس نے قرآنِ مجید کے چوتھائی
حصے کی تلاوت کی۔( معجم صغیر، باب
الالف، من اسمہ: احمد، ص۶۱، الجزء الاول)
سورۂ
کافرون کے مضامین:
اس سورۂ مبارکہ میں مشرکوں کے عمل سے بیزاری کا اظہار کیا گیا ہے اورکافروں
کی اس امید کو ختم کر دیا گیا ہے کہ
مسلمان اپنے دین اور اللّٰہ تعالیٰ کی
عبادت کے معاملے میں کبھی ان سے سمجھوتہ
کریں گے۔
سورۂ کوثر
کے ساتھ مناسبت:
سورۂ کافرون کی اپنے سے ما قبل سورت ’’کوثر ‘‘ کے ساتھ مناسبت یہ ہے کہ سورۂ کوثر میں حضور پُر نورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ
وَاٰلِہ وَ سَلَّمَکو اللّٰہ تعالیٰ کی عبادت کرتے رہنے کا حکم دیاگیا اور سورۂ کافرون میں یہ حکم دیا گیا کہ آپصَلَّی اللّٰہُتَعَالٰیعَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَکافروں کو مُخاطَب کر کے یہ اعلان فرما دیں کہ میں صرف اپنے رب تعالیٰ
کی عبادت کرتا رہوں گا اور جن بتوں کی تم پوجا کرتے ہو میں ان کی(کبھی بھی) پوجا نہیں کروں گا۔ (تناسق الدرر، سورۃ
الکافرون، ص۱۴۵)