سورۂ نصر مدینہ منورہ میں نازل ہوئی ہے۔ (خازن، تفسیر سورۃ
النصر، ۴ / ۴۱۸)
رکوع اور
آیات کی تعداد:
اس سورت میں 1رکوع، 3آیتیں ہیں ۔
’’نصر ‘‘نام رکھنے کی وجہ
:
عربی میں مدد کونصر کہتے ہیں
اور اس سورت کی پہلی آیت میں یہ لفظ موجود ہے اس مناسبت سے اسے ’’سورۂ نصر‘‘
کے نام سے مَوسوم کیا گیا ہے۔
سورۂ نصر
کے مضامین:
اس سورۂ مبارکہ میں حضور پُرنورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ کو فتحِ مکہ کی بشارت دی گئی اور یہ بتایاگیا کہعنقریب لوگ گروہ در گروہ دین
ِاسلام میں داخل ہوں گے اور آخری آیت میں نبی کریمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَکواللّٰہ تعالیٰ کی تعریف اور پاکی بیان کرتے رہنے اور امت
کے لئے مغفرت کی دعا مانگنے کا حکم دیاگیا۔
سورۂ
کافرون کے ساتھ مناسبت:
سورۂ نصر کی اپنے سے ما قبل سورت ’’کافرون‘‘ کے ساتھ مناسبت یہ ہے
کہ سورۂ کافرون میں یہ بتایاگیا کہ رسولِ
کریمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَجس دین کی دعوت دیتے ہیں وہ کافروں کے دین کے خلاف ہے اور اس سورت میں خبر دی گئی ہے کہ کافروں کا دین مٹ جائے گا اور دین ِاسلام کو غلبہ حاصل
ہو گا۔