سورۂ ابراہیم مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی البتہ اس کی یہ آیت ’’اَلَمْ تَرَ اِلَى الَّذِیْنَ بَدَّلُوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ كُفْرًا‘‘ اور اس کے بعد والی آیت مکہ مکرمہ میں نازل نہیں ہوئی ۔ (خازن، تفسیر سورۃ
ابراہیم، ۳ / ۷۳)
رکوع اور آیات
کی تعداد:
اس سورت میں 7رکوع، 52 آیتیں ہیں ۔
’’ابراہیم ‘‘نام رکھنے کی
وجہ :
اس سورت کی آیت نمبر 35 تا 41 میں حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی اطاعتِ
الٰہی کے حسین واقعے اور آپ کی دعاؤں کو
بیان کیا گیا ہے، اس مناسبت سے اس سورت کا نام ’’سورۂ ابراہیم‘‘ رکھا گیا۔
سورۂ
ابراہیم کے مَضامین:
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس میں اللّٰہ تعالیٰ پر، اس کے رسولوں پر، مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کئے جانےاور اعمال کی جزاء ملنے پر ایمان لانے کو دلائل کے ساتھ ثابت کیاگیا اور یہ
بتایاگیا ہے کہ حقیقی معبود وہ ہے جس نے آسمانوں اور زمین کو پیدا کیا اور پوری کائنات میں ا س کے علاوہ کوئی معبود نہیں ہے ۔اس کے علاوہ اس سورت میں یہ مضامین بیان کئے گئے ہیں ۔
(1) …کفار کی مذمت بیان کی گئی اورکفر کرنے پر انہیں شدید عذاب کی وعید سنائی گئی اور مسلمانوں سے ان کے نیک اعمال کے بدلے
جنت دینے کا وعدہ کیا گیا۔
(2) …حضرت نوحعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام، حضرت ہود عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام، حضرت
صالح عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَاماور ان کےبعد والے
انبیاءِ کرامعَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام اور ان کی
قوموں کے واقعات بیان کر کے تاجدارِ رسالتصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کو تسلی دی گئی اور ان قوموں پر نازل ہونے والے عذابات سے کفار ِمکہ کو ڈرایا
گیا۔
(3) … خانۂ کعبہ کی تعمیر کے بعد حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامنے مکہ
والوں کے لئے امن اور رزق کی،لوگوں کے دل خانۂ کعبہ کی طرف مائل ہونے کی ،اپنی
اولاد کے بتوں کی پوجا سے بچنے کی،اپنی
اولاد کو نماز قائم کرنے کی توفیق دینے کی ،اپنی ،اپنے والدین اور مسلمانوں کی مغفرت کی جو دعائیں مانگیں وہ بیان کی گئیں ۔
(4) …ایمان اورکلمۂ حق کی مثال پاک درخت سے جبکہ گمراہی
اور کلمۂ باطل کی مثال خبیث درخت سے بیان کی گئی۔
(5) …قیامت کی ہولناکیاں بیان کر کے نصیحت کی گئی اور ظالموں کے لئے مختلف قسم کے عذابات بیان کر کے انہیں ڈرایا گیا۔
(6) … قیامت کے دن تک عذاب مؤخر کرنے کی حکمت بیان کی گئی۔
سورۂ رعد
کے ساتھ مناسبت:
سورہ ٔابراہیم کی اپنے سے ماقبل سورت ’’رعد‘‘ کے ساتھ مناسبت یہ ہے کہ سورۂ
رعد میں بیان کیا گیا کہ اللّٰہ تعالیٰنے اس قرآن کو عربی فیصلے کی
صورت میں اتارا اور سورۂ ابراہیم کی پہلی
آیت میں قرآن پاک نازل کرنے کی حکمت
بیانکی گئی کہ اسے نازل کرنے کامقصد یہ
ہے کہ نبی کریم صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ لوگوں کو ان کے رب عَزَّوَجَلَّ کے حکم سے اندھیروں سے اجالے کی طرف
،اس اللّٰہعَزَّوَجَلَّ کے راستے کی طرف نکالیں جو
عزت والا اور سب خوبیوں والا ہے۔