سورۂ مریم کا تعارف مقامِ نزول: سورئہ مریم مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی ہے۔( خازن، تفسیر سورۃ مریم۔۔۔ الخ، ۳ / ۲۲۸) رکوع اورآیات کی تعداد: اس سورت میں 6 رکوع، 98 آیتیں ہیں ۔ ’’مریم ‘‘نام رکھنے کی وجہ : اس سورت میں حضرت مریم رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہا کی عظمت ، آپ کے واقعات اور حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی ولادت کا واقعہ بیان کیا گیاہے ،اس مناسبت سے اس سورت کانام ’’ سورۂ مریم‘‘ رکھا گیا ہے۔ سورۂ مریم سے متعلق اَحادیث: (1) …جب چند مسلمانوں نے حبشہ کی طرف ہجرت کی تو کفارِ مکہ نے تحائف دے کر اپنے دو نمائندے حبشہ بھیجے تاکہ وہ ان مسلمانوں کو وہاں سے واپس لے آئیں جب وہ حبشہ کے بادشاہ نجاشی کے دربار میں پہنچے اور اس کے سامنے اپنے آنے کا مقصد بیان کیا تو اس نے کہا کہ میں پہلے ان مسلمانوں کا مَوقف معلوم کر لوں ، چنانچہ مسلمانوں کو جب ا س کے دربار میں بلایا گیا اور حضرت جعفر بن ابو طالب رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ سے اس کی گفتگو ہوئی تو اس نے کہا :کیا آپ کے پاس اس کلام کا کوئی حصہ ہے جو اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل ہوا۔ حضرت جعفر رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُنے فرمایا ،ہاں ہے، پھر اس کے سامنے آپ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُنے سورہ ٔ مریم کی تلاوت کی ، حضرت اُمِّ سلمہرَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہا فرماتی ہیں ’’ اللہ عَزَّوَجَلَّ کی قسم! نجاشی سورۂ مریم سن کر اتنا رویا کہ اس کی داڑھی بھیگ گئی اور اس کے دربار میں موجود وہ لوگ جن کے سامنے مَصاحف کھلے ہوئے تھے اتنا روئے کہ ان کے مصاحف بھیگ گئے ،پھر نجاشی نے کہا: بے شک یہ دین اور جو دین حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام لے کر آئے یہ ایک ہی طاق سے نکلے ہیں اور کفار کے نمائندوں سے کہا: تم لوگ یہاں سے چلے جاؤ ،خدا کی قسم ! میں کبھی بھی انہیں تمہارے حوالے نہیں کروں گا۔( مسند امام احمد، حدیث جعفر بن ابی طالب وہو حدیث الہجرۃ، ۱ / ۴۳۱، الحدیث:۱۷۴۰، ملخصاً) (2)…حضرت ابو مریم غسانی رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں ، میں نے نبی کریم صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی بارگاہ میں حاضر ہو کر عرض کی: یا رسولَ اللہ !صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، آج رات میرے ہاں لڑکی کی ولادت ہوئی ہے۔ حضور پُر نور صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا ’’آج رات مجھ پر سورۂ مریم نازل کی گئی ،تم ا س کانام مریم رکھ دو۔ چنانچہ اس لڑکی کا نام مریم رکھ دیا گیا۔( معجم کبیر، من یکنی ابا مریم، ابو مریم الغسانی۔۔۔ الخ، ۲۲ / ۳۳۲ الحدیث: ۸۳۴) |
سورۂ مریم کے مَضامین: سورۂ مریم کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس میں انبیاءِ کرامعَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کے واقعات کے ضمن میں اللہ تعالیٰ کے وجود ،اس کے واحد و یکتا ہونے، اللہ تعالیٰ کی قدرت اور قیامت کے دن مخلوق کے دوبارہ زندہ ہونے اور اعمال کی جزاء و سزا ملنے کوثابت کیا گیا ہے۔ اور اس سورت میں یہ مضامین اور واقعات بیان کئے گئے ہیں : (1) … حضرت زکریا عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکے فرزند حضرت یحییٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکی ولادت کا واقعہ بیان کیا گیا اور یہ واقعہ اللہ تعالیٰ کی قدرت کی بہت بڑی دلیل ہے، کیونکہ حضرت یحییٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکی ولادت اس وقت ہوئی جبکہ آپ کے والد حضرت زکریا عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کافی زیادہ عمر کو پہنچ چکے تھے اور آپ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی والدہ بانجھ تھیں اور ایسی صورتِ حال میں عادت کے برخلاف حضرت یحییٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکی ولادت ہونا ا س بات کی دلیل ہے کہ اللہ تعالیٰ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے۔نیز حضرت زکریا عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکی نیک بیٹے کی مانگی ہوئی دعا مقبول ہونے اور حضرت یحییٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکو بچپن میں ہی منصبِ نبوت سے سرفراز کئے جانے کا ذکر ہے۔ (2) …اس کے بعد حضرت عیسیٰعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی ولادت کا واقعہ بیان کیا گیا کہ اللہ تعالیٰ نے فطری طریقے سے جداگانہ طریقے سے اپنی نیک بندی حضرت مریم رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہا سے اپنے بندے حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو بغیرباپ کے پیدا کر دیا، اور یہ واقعہ اللہ تعالیٰ کی عظیم قدرت کی دوسری بڑی دلیل ہے کہ انسان کو پیدا کرنا مرد اور عورت کے ملاپ پر ہی موقوف نہیں بلکہ اللہ تعالیٰ چاہے تو مرد وعورت کے ملاپ کے بغیر بھی انسان پیدا کر سکتا ہے اور خالق ِحقیقی اللہ تعالیٰ ہی ہے۔ (3) …حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکی ولادت کے وقت حضرت مریم رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہاکو دی جانے والی تسلی اور ان پر کئے جانے والے انعامات ذکر کئے گئے۔ (4) …یہ بیان کیا گیا کہ حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکی ولادت کی وجہ سے حضرت مریم رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہانے کس طرح لوگوں کے طعن و تشنیع اور ملامت کا سامنا کیا اور کس طرح حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام نے جھولے میں اپنی والدہ کی پاکدامنی بیان کی اور اپنی نبوت کا اعلان فرمایا۔ (5) … حضرت عیسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکی ولادت سے یہودیوں اور عیسائیوں میں اختلاف پڑنے کا ذکر ہے۔ (6) … حضرت ابراہیم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی اپنے عرفی باپ آزر سے بتوں کی پوجا کے بارے میں ہونے والی بحث بیان کی گئی اور آپ کی زوجہ محترمہ حضرت سارہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہاکے بانجھ ہونے کے باوجود ان کے ہاں دو بیٹوں حضرت اسحق اور حضرت یعقوب عَلَیْہِمَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکی ولادت اور انہیں نبوت ملنے کا ذکر کیا گیا۔ (7)…طُور پر حضرت موسیٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکی اللہ تعالیٰ سے مناجات کرنے اور ان کے بھائی حضرت ہارون عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکو نبوت ملنے کا واقعہ بیا ن کیا گیا۔ (8) …حضرت اسماعیل کا ذکر کیا گیا کہ وہ وعدے کے سچے تھے اور وہ اپنے گھر والوں کو اور اپنی قوم جُرہَم کو نماز اور زکوٰۃ کی ادائیگی کا حکم دیتے تھے۔ حضرت ادریس عَلَیْہِمَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکے واقعے کی طرف اشارہ کیا گیا ہے اور یہ بیان کیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی اولاد میں سے ان انبیاءِ کرام عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام پر انعام فرمایا اور انہیں لوگوں کی طرف رسول بنا کر بھیجا۔ (9) … نیک لوگوں کے بعد آنے والوں کا اپنی نمازیں ضائع کرنے اور اپنی باطل خواہشوں کی پیروی کرنے کا ذکر ہے اور جن لوگوں نے توبہ کی، ایمان لائے اور نیک عمل کئے ان کے ساتھ جنت کا وعدہ کیا گیا ہے اور یہ بیان کیاگیا ہے کہ حضرت جبرئیل عَلَیْہِ السَّلَام اللہ تعالیٰ کے حکم سے ہی وحی لے کر نازل ہوتے ہیں ۔ (10) …مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کئے جانے کا انکار کرنے والے مشرکین کا ذکر کیا گیا اور انہیں خبر دی گئی کہ ان کا شر شیاطین کے ساتھ ہو گا اور انہیں جہنم کے آس پاس گھٹنوں کے بل گرا کر حاضر کیا جائے گا۔ (11) …مسلمانوں سے قرآن پاک سنتے وقت مشرکین کا مَوقف بیان کیا گیا اور سابقہ امتوں کی سرکشی اور ایمان قبول کرنے سے تکبر کرنے کی وجہ سے ان پر عذاب نازل ہو نے کا ذکر کر کے ان مشرکین کو ڈرایا گیا ہے نیز یہ بیان کیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ ظالموں کو مہلت دیتا ہے اور اہلِ ایمان کی ہدایت کو زیادہ کرتا ہے اور اللہ تعالیٰ اولاد سے پاک ہے اور جنہوں نے اللہ تعالیٰ کی طرف اولاد کی نسبت کی انہیں عذاب سے ڈرایا گیاہے۔ (12) …یہ بیان کیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ قیامت کے دن ایمان والوں کوجنت میں داخل کرے گا اور کا فروں کو جہنم کی طرف ہانک دے گا۔ |
سورۂ کہف کے ساتھ مناسبت: سورۂ مریم کی اپنے سے ماقبل سورت ’’کہف‘‘ کے ساتھ مناسبت یہ ہے کہ جس طرح سورۂ کہف میں انتہائی عجیب غریب واقعات ذکر کئے گئے جیسے اصحابِ کہف کاواقعہ، حضرت موسیٰ اور حضرت خضر عَلَیْہِمَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کا واقعہ اور حضرت ذوالقر نینرَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ کا واقعہ ،اسی طرح سورۂ مریم میں بھی عجیب و غریب واقعات ذکر کئے گئے کہ حضرت زکریا عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکے ہاں بڑھاپے میں اور ان کی زوجہ محترمہ کے بانجھ ہونے کے باوجود حضرت یحییٰ عَلَیْہِ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی ولادت ہوئی اور حضرت عیسیٰعَلَیْہِمَا الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کی بغیر والد کے ولادت ہوئی۔( تناسق الدرر، سورۃ مریم، ص۱۰۱) |
Copyright © 2025 by I.T Department of Dawat-e-Islami.