سورۂ حج کے مکی یا مدنی ہونے میں اختلاف ہے، ایک قول یہ ہے کہ ’’هٰذٰنِ خَصْمٰنِ‘‘ سے لے کر ’’وَ هُدُوْۤا اِلٰى صِرَاطِ الْحَمِیْدِ‘‘ تک 6آیتیں مدنی ہیں اور باقی آیتیں مکی ہیں ۔ حضرت عبد اللہ بن عباس رَضِیَ اللہ تَعَالٰی
عَنْہُمَااور امام مجاہد رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ کا ایک قول یہ ہے کہ سورۂ حج مکی ہے البتہ ’’ هٰذٰنِ خَصْمٰنِ‘‘سے لے کر تین آیتیں مدنی ہیں ۔ جمہور کے نزدیک سورۂ حج کی بعض آیتیں مکی ہیں اور بعض مدنی ہیں اور یہ متعین نہیں ہے کہ کون سی آیتیں مکی ہیں اور کون سی آیتیں مدنی ہیں ۔( خازن، تفسیر سورۃ
الحج، ۳ / ۲۹۸، قرطبی، تفسیر سورۃ
الحج، ۶ / ۳، الجزء الثانی عشر،
ملتقطاً)
رکوع اور آیات
کی تعداد:
اس سورت میں 10رکوع ، 78آیتیں ہیں
۔
’’حج ‘‘نام رکھنے کی وجہ
:
اس سورۂ مبارکہ میں حج کے اعلانِ عام اورحج کے اَحکام کا ذکر ہے،
اسی مناسبت کی وجہ سے اس سورت کو ’’سورۃ الحج‘‘ کے نام سے مَوسوم کیا گیا ہے ۔
سورۂ حج
کے بارے میں حدیث:
حضر ت عقبہ بن عامر رَضِیَ اللہ تَعَالٰی
عَنْہُ فرماتے ہیں
،میں نے عرض کی :یارسولَاللہ ! صَلَّیاللہ
تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، کیا
سورۂ حج کو اس طرح بزرگی دی گئی ہے کہ ا س میں دو سجدے ہیں ۔ ارشاد فرمایا ’’ہاں ! اور جو شخص
یہ دو سجدے نہ کرے وہ ان دونوں کو نہ پڑھے۔(ترمذی، کتاب السفر، باب ما جاء فی السجدۃ فی الحج، ۲ / ۹۵، الحدیث: ۵۷۸) مفتی احمد یار خاں نعیمی رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ فرماتے ہیں ’’یہ حدیث حضرت امام شافعی(رَحْمَۃُ اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ )کی دلیل ہے کہ سورہ ٔحج میں دو سجدے ہیں ۔ امام اعظم (رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُ)کے نزدیک (مجموعی اعتبارسے تودو سجدے
ہیں کہ ایک سجدہ ِ تلاوت اور دوسرا سجدہِ
نماز لیکن خاص سجدہ ِ تلاوت کے اعتبار سے ) سورۂحج میں صرف
ایک سجدہ ہے یعنی پہلا ، دوسری آیت میں سجدہ ِنماز مراد ہے نہ کہ سجدہِ تلاوت ، کیونکہ
وہاں ارشاد ہوا ’’اِرْكَعُوْا وَ اسْجُدُوْا‘‘ یعنی سجدہ کا رکوع کے ساتھ ذکر ہوا اور جہاں رکوع سجدہ مل کرآویں وہاں سجدۂ نماز مراد ہوتا ہے، رب تعالیٰ فرماتا ہے ’’وَ اسْجُدِیْ وَ ارْكَعِیْ‘‘ نیز طحاوی نے حضرت ابنِ عباس(رَضِیَ اللہ تَعَالٰی عَنْہُمَا) سے روایت کی کہ سورۂ حج میں پہلا سجدہ عزیمت ہے اور دوسرا سجدہ تعلیم نیز یہ
حدیث علاوہ ضعیف ہونے کے امام شافعی رَحْمَۃُ اللہ عَلَیْہِ کے بھی خلاف ہے کیونکہ وہ قرآنی سجدے واجب نہیں مانتے سنت مانتے ہیں اور اس حدیث سے وجوب ثابت ہوتا ہے کہ فرمایا جو
یہ سجدے نہ کرے وہ یہ سورت ہی نہ پڑھے۔ بہرحال اس حدیث سے اِستدلال قوی نہیں ۔( مراٰۃ المناجیح ، قرآنی سجدوں کا باب، دوسری فصل، ۲ / ۱۴۲)
سورۂ حج
کے مَضامین:
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس میں حج کی فرضیت،حج کے مَناسِک،جہاد کی مشروعِیَّت
دینِ اسلام کے بنیادی عقائد کو دلائل کے ساتھ بیان کیاگیا ہے اور ا س سورت میں مزید یہ چیزیں بیان کی گئی ہیں :
(1) …اس سورت کی ابتداء میں لوگوں کو اللہ تعالیٰ سے ڈرنے کا حکم دیا گیا اور قیامت کے ہَولناک مَناظر بیان کئے گئے۔
(2) …مخلوق کی موت کے بعد اسے دوبارہ زندہ کرنے پر اللہ تعالیٰ کی قدرت کی دلیل بیان کی گئی کہ جو رب تعالیٰ مردہ نطفے سے زندہ انسان اور بنجر زمین کو پانی برسا کر سرسبز کرنے پر
قادر ہے تو وہ مخلوق کو دوبارہ زندہ کرنے پر بھی قادر ہے۔
(3) …دینِ اسلام کے بارے میں شک اور تَرَدُّد میں رہنے والوں کا حال بیان کیاگیا۔
(4) …پانچ قسم کے کفار کو ہونے والا عذاب اور مسلمانوں کو ملنے والی جزاء بیان کی گئی ۔
(5) …حج کے اعلانِ عام کا ذکر کیا گیا اور حج اور حرم سے
متعلق چند اَحکام بیان کئے گئے۔
(6) …کفار کے ساتھ جنگ کرنے کی اجازت دی گئی۔
(7) …کفارِ مکہ کو پچھلی امتوں کے اَحوال سے ڈرایاگیا کہ جب انہوں نے ا یمان کی دعوت قبول نہ کی وہ عذاب میں گرفتار ہوگئے۔
(8) …نبی کریم صَلَّیاللہ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَاور مسلمانوں
کو اس بات پر تسلی دی گئی کہ وہ شیطان کی
گمراہ کن باتوں سےنہ گھبرائیں کیونکہ وہ ہر نبی اور رسول کی دینی سرگرمیوں میں رخنہ اندازی کرتا رہا ہے اور اللہ تعالیٰ شیطان کی ہر سازش ناکام بنا دیتا ہے۔
(9) …مکہ مکرمہ سے ہجرت کے دوران شہید کر دئیے جانے والوں
اور انتقال کر جانے والوں کی جزاء بیان کی گئی ۔
(10) …قرآن پاک کی عظمت و شان بیان کی گئی اور یہ بتایاگیا کہ کفار و
مشرکین قرآن مجید کو پسند نہیں کرتے اور
وہ اَنبیاء و مُرسَلین عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَام سے بغض رکھتے ہیں ۔
(11) …یہ بتایاگیا کہ اللہ تعالیٰ نے چند فرشتوں کو دیگر فرشتوں پر اور چند انسانوں کو دیگر انسانوں پر فضیلت دی ہے۔
سورۂ
اَنبیاء کے ساتھ مناسبت:
سورۂ حج کی اپنے سے ماقبل سورت ’’الانبیاء‘‘ سے مناسبت یہ ہے کہ
سورۃ الانبیاء میں بھی قیامت کی ہولناکیوں
کابیان تھا اوراس سورت کاآغازبھی قیامت
کی ہولناکیوں کے بیان سے ہورہاہے ،نیز
سورۃ الانبیاء میں اللہ عَزَّوَجَلَّ کے واحدویکتاہونے کابیان
تھا اوراس سورت میں بھی اللہ عَزَّوَجَلَّ کی وحدانیت کابیان ہے ۔