سورۂ روم مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی ہے۔ (خازن، تفسیر سورۃ
الروم، ۳ / ۴۵۷)
رکوع آیات
کی تعداد:
اس میں 6 رکوع،60 آیتیں ہیں ۔
’’روم ‘‘نام رکھنے کی وجہ
:
روم عیسائیوں کی مملکت کا
نام ہے جس کا صدر مقام قسطنطنیہ تھا،اور اس سورت کی ابتدائی آیات میں یہ غیبی خبر دی گئی ہے کہ ابھی تو رومی مغلوب ہو
گئے ہیں لیکن عنقریب چند سالوں میں وہ
مجوسیوں پر غالب آ جائیں گے، ا س مناسبت سے اس کا نام’’سورۂ روم‘‘ رکھا
گیا ۔
سورۂ روم
کے مَضامین:
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس میں اللهتعالیٰ کی وحدانیَّت اور اس کی
صفات، رسولِ کریمصَلَّی اللہ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی رسالت
پر ایمان لانے ،قیامت کے دن دوبارہ زندہ کئے جانے اور آخرت میں اعمال کی جزا ملنے کو بیان کیاگیا ہے۔نیز اس میں
یہ چیزیں بیان کی گئی ہیں :
(1)…اس سورت کی ابتدا ایک غیبی خبر سے کی گئی ہے کہ
رومی ایرانیوں سے مغلوب ہونے کے بعد چند
سالوں میں الله تعالیٰ کی مدد سے ایرانیوں پر غالب آ جائیں گے۔قرآن پاک کی دی ہوئی یہ خبر حرف بہ حرف پوری
ہوئی ، رومی چند سالوں بعد ایرانیوں پر غالب آ گئے اور انہوں نے عراق میں رومیہ نامی ایک شہر کی بنیاد رکھی۔قرآن پاک کی
یہ غیبی خبر نبی کریمصَلَّی اللہ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی نبوت پر
زبردست دلیل ہے۔
(2)…کفار کے علم کی حد بیان کی گئی اور اللهتعالیٰ کی وحدانیَّت وقدرت
پر دلائل دئیے گئے۔
(3)…مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کئے جانے،قیامت قائم
ہونے،نیک اعمال کرنے والے مسلمانوں کی جزا
اور آخرت کا انکار کرنے والے کفار کی سزا کا بیان کیا گیاہے۔
(4)… اللهتعالیٰ کی
قدرت کی نشانیاں بیان کی گئیں ۔
(5)… نبی کریمصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَاور مسلمانوں کو دین ِاسلام
پر قائم رہنے کی تاکید فرمائی گئی۔
(6)…یہ بتایاگیا ہے کہ اسلام دین ِفطرت ہے اور جو اس
دین سے ہٹے گا وہ فطرت سے ہٹ جائے گا۔
(7)…رشتہ داروں ،مسکینوں اور مسافروں پر صدقہ کرنے اور سود سے بچنے اور حلال طریقوں سے مال میں اضافہ کرنے اور زکوٰۃ کے ذریعے اپنے مالوں کو پاک کرنے کا حکم دیاگیا۔
(7)…کفار کے ایمان لانے سے اِعراض کرنے پر نبی کریمصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکو تسلی دی گئی۔
سورۂ عنکبوت کے ساتھ مناسبت:
سورۂ روم کی اپنے سے ما قبل سورت ’’عنکبوت ‘‘ کے ساتھ ایک مناسبت یہ
ہے کہ دونوںسورتوںکی ابتداء ’’الٓمّٓ‘‘ سے کی گئی اور ان حروف کے بعد تنزیل ،کتاب اور قرآن میںسے کسی کا ذکر نہیںکیاگیا ورنہ سورۂ قلم کے علاوہ حروفِ
مُقَطَّعات سے شروع ہونے والی دیگر سورتوںمیںحروفِ مُقَطَّعات کے بعد تنزیل
،کتاب یا قرآن میںسے کسی ایک کا ذکر کیا
گیاہے۔دوسری مناسبت یہ ہے کہ سورۂ عنکبوت کے آخر میںجہاد کا ذکر ہے اور سورۂ روم کی ابتداء
میںرومیوںکے اللهتعالیٰ کی مدد سے ایرانیوںپر غالب آنے کی خبر دی گئی ہے ۔( تناسق الدرر،
سورۃ الروم، ص۱۰۹-۱۱۰،ملتقطاً)