سباعرب کے علاقے یمن کی حدود میں واقع ایک قبیلے کا نام ہے اور یہ قبیلہ اپنے
دادا سبا بن یَشْجُب بن یَعْرُب بن قحطان
کے نام سے مشہور ہے۔(جلالین مع جمل، سبأ، تحت الآیۃ: ۱۵، ۶ / ۲۱۷)اور ا س سورت کی آیت نمبر15سے قومِ
سبا کا واقعہ بیان کیاگیاہے ،اس مناسبت سے اسے ’’سورۂ سبا‘‘ کہتے ہیں ۔
سورۂ
سبا چونکہ مکی سورت ہے ا س لئے دیگر مکی سورتوں کی طرح اس کا بھی مرکزی مضمون یہ
ہے کہ اس میں اللہ
تعالیٰ
کی وحدانیّت، نبی کریمصَلَّی اللہ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی
نبوت ،قیامت کے دن دوبارہ زندہ کئے جانے اورا عمال کی جزاء ملنے پر دلائل قائم کئے
گئے ہیں اور ا س میں یہ چیزیں بیان کی گئی ہیں ۔
(1)…اس
سورت کی ابتداء میں اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا بیان کی گئی اور یہ بتایاگیا کہ
کافر قیامت کا صاف انکار کرتے ہیں ، نیز قیامت قائم ہونے کو قسم کے ساتھ بیان
فرمایا اور مُردوں کو دوبارہ زندہ کرنے پر اللہ تعالیٰ کی قدرت پر
دلیل دی گئی۔
(2)…حضرت
داؤد، حضرت سلیمانعَلَیْہِمَا الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَاماور
سبا والوں پر اللہ
تعالیٰ
نے جو انعامات کئے وہ بیان کئے گئے ہیں۔
(3)… اللہ تعالیٰ
کے وجود اور ا س کی وحدانیّت پر دلائل دئیے گئے اور مشرکین کے شُبہات کا اِزالہ
کیا گیا ہے۔
(4)…
رسولِ اکرمصَلَّی اللہ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی
رسالت کے عموم کو بیان کیاگیا اور یہ بتایا گیا کہ ہر زمانے میں مالدار کافروں نے
ہی اپنے انبیاء ِکرامعَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ
وَالسَّلَام کو
جھٹلایا۔
(5)…یہ
بیان کیاگیا کہ مشرکین قرآنِ پاک کا انکار کرتے ہیں اور ان کے گمان میں قرآنِ
پاک اللہ تعالیٰ
کی وحی نہیں بلکہ کسی کی اپنی بنائی ہوئی کتاب ہے اور کفار کے اس نظریے کا رد کیا
گیا۔
(6)…آخر
میں کفار کو غورو فکر کرنے اور انہیں قیامت قائم ہونے سے پہلے پہلے اللہ تعالیٰ
کی وحدانیّت، نبی کریمصَلَّی اللہ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی
نبوت اور قرآن پر ایمان لانے کی دعوت دی گئی ہے۔
سورۂ سبا کی اپنے سے ماقبل سورت ’’اَحزاب‘‘ کے ساتھ ایک مناسبت یہ
ہے کہ سورۂ اَحزاب کے آخر میں بیان ہوا
’’ تاکہ اللہ منافق مردوں اور منافق عورتوں اور مشرک مردوں اور مشرک عورتوں کو عذاب دے اور اللہ مسلمان مردوں اور مسلمان
عورتوں کی توبہ قبول فرمائے۔ اور سورۂ
سبا کی ابتداء میں بیان ہوا کہ آسمانوں اور زمینوں میں جو
کچھ ہے سب اللہ تعالیٰ کی مِلکِیَّت میں ہے تو گویا کہ یہ بتا دیا گیا کہ جو آسمانوں اور زمینوں میں تمام چیزوں کا مالک ہے وہ اس بات پر بھی قادر ہے کہ مشرکوں اور منافقوں کو عذاب دے اور مسلمانوں کو ثواب عطا کرے۔دوسری مناسبت یہ ہے کہ سورۂ
اَحزاب میں بیان ہوا کہ کفار و مشرکین
مذاق کے طور پر قیامت کے بارے میں پوچھتے
ہیں اور سورۂ سبا میں بیان ہوا کہ کفار و مشرکین قیامت کا صاف انکار
کرتے ہیں ۔