اس
سورت کا ایک نام ’’حٰمٓ اَلسَّجدہ‘‘ ہے اور حٰمٓ کہنے کی وجہ یہ ہے
کہ اس سورت کی ابتداء حٰمٓسے ہوئی اور ’’اَلسَّجْدَہْ‘‘
کہنے کی وجہ یہ ہے کہ اس کی آیت نمبر 38 آیت ِسجدہ ہے اور ’’حٰمٓ اَلسَّجدہ‘‘
کہنے کی وجہ سے یہ سورتحٰمٓسے
شروع ہونے والی دیگر سورتوں سے ممتاز ہوگئی۔ دوسرا نام’’فُصِّلَتْ‘‘ ہے،
اور یہ نام اس کی آیت نمبر 3 میں مذکور کلمہ ’’فُصِّلَتْ‘‘ سے
ماخوذ ہے۔
حضرت
خلیل بن مُرَّہرَضِیَ اللہ تَعَالٰی
عَنْہُفرماتے
ہیں :نبی اکرمصَلَّی اللہ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ سورۂتَبٰرَکَ اور
سورۂ حٰمٓ اَلسَّجدہ کی
تلاوت کئے بغیر نیند نہیں فرماتے تھے۔(شعب الایمان ، التاسع عشر من شعب الایمان ۔۔۔ الخ ، فصل فی
فضائل السور و الآیات ، ذکر الحوامیم ، ۲ / ۴۸۵،
الحدیث: ۲۴۷۹)
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس میں اللہ تعالیٰ کی وحدانیَّت ، حضور پُر نورصَلَّی اللہ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی رسالت،قرآنِ پاک کے اللہ تعالیٰ
کی کتاب ہونے ،مُردوں کو دوبارہ زندہ کئے جانے اور اعمال کی جزاء و سزا ملنے کے
بارے میں کلام کیا گیا ہے ۔نیز اس میں یہ چیزیں بیان کی گئی ہیں ۔
(1)…اس کی ابتداء میں قرآنِ پاک کے اوصاف بیان کئے گئے ہیں کہ یہ
کتاب اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل ہوئی ہے،عربی زبان
میں ہے،اللہ تعالیٰ کی قدرت و وحدانیَّت کے دلائل کو
تفصیل سے بیان کرنے والی ہے،خوشخبری دینے والی اور ڈر سنانے والی ہے۔
(2)…قرآنِ پاک کے بارے میں مشرکین کا مَوقِف بیان کیاگیااور یہ
بتایا گیا کہ مشرکین قرآنِ پاک میں غورو فکر کرنے سے اِعراض کرتے ہیں ،نیزحضورِ
اَقدسصَلَّی
اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکے بارے میں بتایاگیا کہ وہ ایک بشر ہیں اور انہیں اللہ تعالیٰ نے اس وحی کے ساتھ خاص فرما لیا ہے جس میں اللہ تعالیٰ کی وحدانیَّت کا اعلان ہے، کافروں کی سزا اور نیک اعمال کرنے
والے مسلمانوں کی جزا کی وضاحت ہے۔
(3)…کفر کرنے پر مشرکین کا رد کیا گیا،زمین و آسمان کی تخلیق سے اللہ تعالیٰ کی وحدانیَّت پر اِستدلال کیا گیا اور اللہ تعالیٰ کے رسولوں عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَام کو
جھٹلانے کی وجہ سے ہلاک کی گئی سابقہ قوموں جیسا عذاب نازل ہونے سے کفارِ مکہ کو
ڈرایا گیا۔
(4)…قیامت کے حساب کاخوف دلایا گیا اور یہ بتایا گیا کہ حشر کے دن
انسان کے اَعضاء ا س کے خلاف گواہی دیں گے۔
(5)…اللہ تعالیٰ کی اطاعت پر صبر کرنے
والوں کو جنت کی بشارت دی گئی ،قرآنِ مجید کے ہدایت اور شفاء ہونے کے بارے میں
بتایا گیا اور یہ واضح کر دیا گیا کہ جو نیک عمل کرے گا وہ اپنی جان کے لئے ہی کرے
گا اور جو برے عمل کرے گا تو وہ خود ہی ان کی سزا پائے گا۔
(6)…اللہ تعالیٰ کی عظیم قدرت اور علم
کے بارے میں بتایا گیا اور یہ بتایاکہ آسانی ملنے پر فخر وتکبر کرنا اور مصیبت و
سختی آنے پر گریہ و زاری کرنا عمومی طور پر لوگوں کی فطرت ہے۔
سورۂ حٰمٓ السَّجدہ کی اپنے سے ماقبل سورت
’’مؤمن‘‘ کے ساتھ ایک مناسبت یہ ہے کہ دونوں سورتوں کی ابتداء میں قرآنِ
مجید کاوصف بیان کیا گیا ہے اور دوسری مناسبت یہ ہے کہ دونوں سورتوں میں اللہ تعالیٰ کی آیات کے بارے میں جھگڑنے والے مشرکین کی سرزَنِش کی گئی
اور انہیں عذاب کی وعید سنائی گئی ہے ۔