سورۂ دُخان مکۂ مکرمہ میںنازل ہوئی ہے۔(خازن،
تفسیر سورۃ الدخان، ۴ / ۱۱۲)
رکوع اورآیات کی
تعداد:
اس میں3رکوع،59آیتیں
ہیں ۔
’’دخان ‘‘نام رکھنے کی وجہ
:
عربی میںدھوئیںکو’’ دُخان ‘‘ کہتے ہیں ، اور اس
سورت کی آیت نمبر10میںدھوئیںکا ذکر ہے، اس مناسبت سے اس سورت کو سورۂ
دُخان‘‘ کے نام سے موسوم کیا گیا ہے۔
سورۂ دُخان کے
فضائل:
(1) … حضرت ابو ہریرہرَضِیَ اللہتَعَالٰیعَنْہُسے
روایت ہے،تاجدارِ رسالتصَلَّی اللہتَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے
ارشاد فرمایا ’’جس نے رات کے وقت سورۂ حٰمٓ دُخان
کی تلاوت کی تو وہ اس حال میںصبح کرے گا
کہ اس کے لئے ستر ہزار فرشتے استغفار کر رہے ہوںگے۔ ‘‘(ترمذی، کتاب فضائل القرآن، باب ما جاء فی فضل حم الدخان، ۴ / ۴۰۶، الحدیث: ۲۸۹۷)
(2) …حضرت ابو ہریرہرَضِیَ اللہتَعَالٰیعَنْہُسے
روایت ہے،رسولِ کریمصَلَّی اللہتَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے
ارشاد فرمایا ’’جس نے جمعہ کی رات میںسورۂ حٰمٓدُخان پڑھی اسے
بخش دیا جائے گا۔ ‘‘(ترمذی، کتاب فضائل القرآن، باب ما جاء
فی فضل حم الدخان، ۴ / ۴۰۷، الحدیث: ۲۸۹۸)
(3) …حضرت ابو امامہرَضِیَ اللہتَعَالٰیعَنْہُسے
روایت ہے،حضور پر نورصَلَّی اللہتَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے
ارشاد فرمایا ’’جس نے جمعہ کی رات یا جمعہ کے دن میںسورۂ حٰمٓدُخان
پڑھی تو اللہتعالیٰ
ا س کے لئے جنت میںگھر بنائے گا۔‘‘(معجم
الکبیر، صدی بن العجلان ابوامامۃ الباہلی۔۔۔ الخ، فضال بن جبیر عن ابی امامۃ، ۸ / ۲۶۴، الحدیث: ۸۰۲۶)
سورۂ دُخان کے
مضامین:
اس سور ت کا مرکزی مضمون توحید و
رسالت اور مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کئے جانے اور اعمال کی جزاء ملنے کا بیان ہے
اور اس سورت میںیہ چیزیںبیان کی گئی ہیں
(1) …اس سورت کی ابتداء
میںیہ بیان کیاگیا کہ اللہ
تعالیٰ نے قرآنِ مجید کو شبِ قدر میںنازل کیاہے اور اس رات میںاللہ
تعالیٰ کے حکم سے تمام اہم کام فرشتوںکے
درمیان تقسیم کر دئیے جاتے ہیںاور یہ
بتایاگیا کہ کفارِ مکہ قرآنِ مجید کے بارے میںشک میںپڑے ہوئے ہیںاور جس دن انہیںعذاب دیا جائے گا تو ا س دن وہ عذاب دور کئے
جانے کی فریاد کریںگے اور ایمان قبول
کرنے کااقرار کریںگے اور ان کا حال یہ ہے
کہ اگر ان سے عذاب دور کر دیا جائے تو بھی یہ ایمان نہیںلائیںگے
کیونکہ یہ نبی کریمصَلَّی اللہتَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکے
واضح معجزات دیکھ کر ایمان نہیںلائے تو
اب کہاںلائیںگے اور یہی حال ان سے پہلے کفار کا تھا کہ وہ
بھی روشن نشانیاںدیکھنے کے باوجود اپنے
کفر پر قائم رہے، اور ا س کی مثال کے طور پر حضرت موسیٰ عَلَیْہِالصَّلٰوۃُوَالسَّلَاماور
فرعون کا واقعہ بیان کیا گیا ،فرعون اور اس کی قوم کا دردناک انجام بتایا گیا تاکہ
کفارِ مکہ ا س سے عبرت حاصل کریں ۔
(2) …کفارِ مکہ نے مرنے
کے بعد دوبارہ زندہ کئے جانے کا انکار کیا تو تُبّع نامی بادشاہ کی قوم اور ان سے
پہلی قوموںجیسے عاد اورثمود کا انجام
بیان کر کے ان کا رد کیاگیا۔
(3) …کفارِ مکہ کے
سامنے قیامت کے دن کی ہولناکیاںبیان کی
گئیںاور اس دن ہونے والے حساب اور ملنے
والے عذاب اور جہنمی کھانے زقوم کے بارے میںبتایا گیا اور سورت کے آخر میںنیک لوگوںکا ٹھکانہ اور برے
لوگوںکا ٹھکانہ بتایا گیا تاکہ نیک لوگ
خوش ہو جائیںاور برے لوگ دردناک عذاب سے
ڈر جائیںاور اپنے برے افعال سے باز
آجائیں ۔
سورۂ
زُخْرُفْکے ساتھ
مناسبت:
سورۂ دُخان کی اپنے سے ماقبل سورت ’’زُخْرُفْ‘‘
کے ساتھ ایک مناسبت یہ ہے کہ دونوں سورتوں کے شروع میں قرآنِ مجید کی عظمت
و شان بیان ہوئی ہے اور دوسری مناسبت یہ ہے کہ سورۂزُخْرُفْکے
آخر میں ا س دن کا ذکر کیا گیا جس میں کفار ِمکہ کو عذاب دئیے جانے کا وعدہ کیا
گیا ہے اور سورۂ دُخان میں ا س دن کا وصف بیان ہوا ہے کہ اس دن آسمان ایک ظاہر
دھواں لائے گا۔