سورۂ اَحقاف مکیہ ہے، البتہ بعض
مفسرین کے نزدیک اس کی چند آیتیں مدنی ہیں اور وہ ’’قُلْ اَرَءَیْتُمْ اِنْ
كَانَ مِنْ عِنْدِ اللّٰهِ‘‘اور ’’فَاصْبِرْ كَمَا صَبَرَ‘‘اور ’’وَ وَصَّیْنَا الْاِنْسَانَ بِوَالِدَیْهِ‘‘ سے لے کر ’’اِلَّاۤ اَسَاطِیْرُ
الْاَوَّلِیْنَ‘‘ تک تین آیتیں ہیں ۔(جلالین
مع جمل، سورۃ الاحقاف، ۷ / ۱۵۳)
رکوع اورآیات کی تعداد:
اس سورت میں 4رکوع، 35آیتیں ہیں ۔
’’اَحقاف ‘‘نام رکھنے کی وجہ :
اَحقاف یمن کی اس سرزمین کا نام ہے
جہاں قومِ عاد آباد تھی، اور اس سورت کی آیت نمبر 21سے سرزمینِ اَحقاف میں رہنے
والی اس قوم کا واقعہ بیان کیا گیا ہے، اس مناسبت سے اس سورت کا نام ’’سورہِ
اَحقاف‘‘ رکھا گیا۔
سورہِ اَحقاف کے
مضامین:
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس
میںتوحید،رسالت، وحی، مرنے کے بعد دوبارہ
زندہ ہونے اور اعمال کی جزاء ملنے کے بارے میںکلام کیاگیا ہے اورا س سورت میںیہ
چیزیںبیان کی گئی ہیں ،
(1)…ابتداء میںاللہ
تعالیٰ کی وحدانیّت اور قیامت سے متعلق دلائل دئیے گئے ،بتوںکی پوجا کرنے والے مشرکین کی مذمت بیان کی گئی
، قرآنِ مجید اور رسولِ اکرمصَلَّی اللہتَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی
رسالت کے بارے میںکفارکے شُبہات کاجواب دیا گیا۔
(2)…اللہ تعالیٰ کی
وحدانیّت کو ماننے والے ، اس کے دین پر ثابت قدم رہنے والے ،والدین کی اطاعت کرنے
والے اور ان کے ساتھ بھلائی کرنے والے کی جزاء بیان کی گئی کہ یہ جنّتی ہے اور اللہ
تعالیٰ کے ساتھ کفر کرنے والے، والدین کی نافرمانی کرنے والے ،مرنے کے بعد دوبارہ
زندہ کئے جانے کا انکار کرنے والے کی سزا بیان کی گئی کہ یہ جہنمی ہے۔
(3)…حضرت ہودعَلَیْہِالصَّلٰوۃُوَالسَّلَام اور ان
کی قوم عاد کا واقعہ بیان کیاگیا کہ اس قوم کے لوگ اپنی طاقت و قوت کی وجہ سے
سرکَش ہو گئے اور بتوںکی پوجا کرنے پر
قائم رہے تو اللہ
تعالیٰ نے آندھی کے عذاب کے ذریعے انہیںنیست نابُود کر دیا اور اس واقعے کو بیان کرنے سے مقصود کفارِ مکہ کو حضورِ
اَقدسصَلَّی
اللہتَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی
تکذیب کرنے سے ڈرانا ہے کہ اگر وہ اپنی اسی ہٹ دھرمی پر قائم رہے تو ان کاانجام
بھی قومِ عاد جیسا ہو سکتا ہے۔
(4)…قرآنِ پاک کی
آیات سن کر ایمان قبول کرنے والی جنوںکی
ایک جماعت کا ذکر کیا گیا اور یہ بتایا گیا کہ انہوںنے اپنی قوم کو حضور پُرنورصَلَّی اللہتَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَپر
ایمان لانے کی دعوت دی اور انہیںبتایا کہ
جو ان پر ایمان نہیںلائے گا وہ کھلی
گمراہی میںہے۔
(5)…اس سورت کے آخر
میںمُردوںکو دوبارہ زندہ کرنے پر اللہ
تعالیٰ کی قدرت کی دلیل دی گئی اور یہ بتایاگیا کہ کفار بہر صورت جہنم کا عذاب
پائیںگے اور اللہ تعالیٰ نے اپنے
حبیبصَلَّی
اللہتَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکو
تلقین کی کہ اے حبیب!صَلَّی اللہتَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ، صبر کرو جیسے
ہمت والے رسولوںنے صبر کیا اور ان کافروں
کے لیے عذاب طلب کرنے میںجلدی نہ کرو۔
سورۂ
جاثیہ کے ساتھ مناسبت:
سورۂ
اَحقاف کی اپنے سے ما قبل سورت ’’جاثیہ‘‘ کے ساتھ ایک مناسبت یہ ہے کہ دونوںسورتوںکی ابتداء میںقرآنِ مجید کا
تعارف بیان کیاگیا ۔ دوسری مناسبت یہ ہے کہ سورۂ جاثیہ کے آخر میںشرک کرنے پر مشرکین کی سرزَنِش کی گئی اور
سورۂ اَحقاف کی ابتداء میںبھی شرک کرنے
پر ان کی سرزَنِش کی گئی ہے۔