سورۂ قٓمکہ
مکرمہ میںنازل ہوئی ہے۔(خازن، تفسیر سورۃ ق، ۴ / ۱۷۴)
رکوع اورآیات کی
تعداد:
اس سورت میں 3رکوع، 45آیتیںہیں ۔
’’قٓ
‘‘نام
رکھنے کی وجہ :
قٓحروفِ
مُقَطَّعات میںسے ایک حرف ہے اور اس سورت
کی پہلی آیت میںیہ حرف موجود ہے ،اس
مناسبت سے اسے سورۂ قٓکہتے ہیں۔
سورۂ قٓ سے
متعلق اَحادیث:
(1)…حضرت عمر بن خطابرَضِیَ اللہتَعَالٰیعَنْہُنے
حضرت ابو واقد لیثیرَضِیَ اللہتَعَالٰیعَنْہُسے پوچھا:
نبی کریمصَلَّی
اللہتَعَالٰیعَلَیْہِوَاٰلِہٖ وَسَلَّمَعِیْدَیْن
کی نماز میںکیا پڑھا کرتے تھے ؟آپ نے
عرض کی : حضور پُر نورصَلَّی اللہتَعَالٰیعَلَیْہِوَاٰلِہٖ وَسَلَّمَعید کی
نماز میں ’’قٓ
۫ۚ-وَ الْقُرْاٰنِ الْمَجِیْدِ‘‘اور’’اِقْتَرَبَتِ السَّاعَةُ وَ انْشَقَّ الْقَمَرُ‘‘پڑھا کرتے تھے۔(مسلم، کتاب صلاۃ العیدین، باب ما یقرأ فی صلاۃ العیدین، ص۴۴۱، الحدیث: ۱۴(۸۹۱))
(2)…حضرت اُمِّ ہشام
بنت ِحارثہرَضِیَ
اللہتَعَالٰیعَنْہَافرماتی
ہیں :میںنے’’قٓ
۫ۚ-وَ الْقُرْاٰنِ الْمَجِیْدِ‘‘نبی کریمصَلَّی اللہتَعَالٰیعَلَیْہِوَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی
زبانِ اَقدس سے سن کر ہی یاد کیا ہے، آپصَلَّی اللہتَعَالٰیعَلَیْہِوَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ ہر
جمعہ کے دن منبر پر خطبہ دیتے ہوئے یہ سورت پڑھا کرتے تھے۔(مسلم، کتاب الجمعۃ، باب تخفیف الصلاۃ والخطبۃ، ص۴۳۲، الحدیث: ۵۲(۸۷۳))
سورۂقٓکے مضامین:
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس
میں مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کئے جانے کا ثبوت پیش کیا گیا اور اسلام کے اس بنیادی
عقیدے کا انکار کرنے والوںکا رد کیا گیا
ہے اور ا س سورت میںیہ چیزیںبیان کی گئی ہیں۔
(1)…اس سورت کی ابتداء
میںآسمانوںکی ستونوںکے بغیر تخلیق،ان میںستاروںکو سجائے جانے ،آسمانوںمیںشگاف نہ ہونے،زمین کو پانی پر پھیلانے،اس میںبڑے بڑے پہاڑوںکو نَصب کرنے،خوبصورت پودے اُگانے، آسمان کی
طرف سے بارش کا پانی نازل کر کے زمین میںدرخت اور اناج اُگانے اور ان کے فوائد بیان کر کے مُردوںکو زندہ کرنے پر اللہ تعالیٰ کے قادر
ہونے کے دلائل بیان کئے گئے ہیں۔
(2)…سابقہ امتوںجیسے حضرت نوحعَلَیْہِالصَّلٰوۃُوَالسَّلَامکی
قوم، اصحابِ رَس،ثمود،عاد،فرعون، حضرت لوطعَلَیْہِالصَّلٰوۃُوَالسَّلَامکی
قوم،اصحابِ اَیکہ،حضرت شعیبعَلَیْہِالصَّلٰوۃُوَالسَّلَامکی قوم
اور قومِ تُبَّع کے بارے میںبتایا گیا کہ
جب انہوںنے اللہ تعالیٰ کے
رسولوںکو جھٹلایا تو ان پر اللہ
تعالیٰ کا عذاب نازل ہوا لہٰذا کفارِ مکہ کوبھی ڈر جانا چاہئے کہ ان جیسے عمل کر
کے کہیںیہ بھی اللہ تعالیٰ کے عذاب
میںمبتلا نہ ہو جائیں ۔
(3)…یہ بتایا گیا کہ
ہر انسان کے دائیںبائیںایک ایک فرشتہ بیٹھا ہو اہے جو کہ انسان کا ہر
قول اور عمل لکھ رہے ہیں ۔
(4)…موت کی سختیاں
،حشر اورحساب کی ہَولْناکیاںبیان کی گئیں
۔
(5)…مُتَّقی
لوگوںکا وصف اور ان کی جزاء بیان کی گئی
اور یہ بتایا گیا کہ سابقہ امتوںکی ہلاکت
سے عبرت اور نصیحت وہ حاصل کرتا ہے جو حق قبول کرنے والا دل رکھتا ہو یا کان لگا
کر اور دل سے حاضر ہوکر قرآن کی نصیحتیںسنتا ہو۔