سورۂ قمر اس آیت ’’سَیُهْزَمُ الْجَمْعُ‘‘کے علاوہ مکیہ ہے۔(خازن،
تفسیر سورۃ القمر، ۴ / ۲۰۱، جلالین، سورۃ القمر، ص۴۴۰)
رکوع اورآیات کی تعداد:
اس سورت میں 3رکوع،55 آیتیں ہیں ۔
’’قَمر ‘‘نام رکھنے کی وجہ :
عربی میں چاند کو قمر کہتے ہیں ۔اِس
سورت کی پہلی آیت میں چاند کے پھٹ جانے کا بیان کیاگیا ہے ،اس مناسبت سے اس کا
نام ’’سورۂ قمر‘‘
رکھا گیا ہے ۔
سورۂ قمر کے فضائل:
(1)…حضرت عبداللہ بن عباسرَضِیَ اللہ تَعَالٰی
عَنْہُمَاسے روایت ہے،نبی اکرمصَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِوَاٰلِہٖ
وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا: ’’سورۂ
اِقْتَرَبَ کی تلاوت کرنے والے (کا چہرہ قیامت کے دن روشن ہو گا کہ
اس سورت) کو تورات میں ’’مُبَیِّضَہْ‘‘ یعنی روشن کرنے والی پکارا جاتا ہے کیونکہ
یہ اپنی تلاوت کرنے والے کا چہرہ اس دن روشن کرے گی جس دن چہرے سیاہ ہوں گے۔(شعب الایمان، التاسع عشر من شعب الایمان۔۔۔ الخ، فصل فی فضائل السور
والآیات، ۲ / ۴۹۰، الحدیث: ۲۴۹۵)
(2)…حضرت عائشہ صدیقہرَضِیَ
اللہ تَعَالٰی عَنْہَاسے مروی ہے کہ رسولِ کریمصَلَّی
اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِوَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا: ’’جس نے رات میں سورۂ سجدہ،سورۂ قمر
اور سورۂ ملک کی تلاوت کی تو یہ سورتیں ،شیطان اور شرک سے اس کی حفاظت کریں گی
اور قیامت کے دن اللہ تعالیٰ اسے درجات میں بلندی عطا کرے
گا۔(کنز العمال، کتاب الاذکار، قسم الاقوال، الباب
السابع، الفصل الاول، ۱ / ۲۶۹، الجزء الاول، الحدیث: ۲۴۱۰)
سورۂ قمر کے
مضامین:
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس
میںاللہ تعالیٰ کی
وحدانیّت ،نبی کریمصَلَّی اللہ تَعَالٰیعَلَیْہِوَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی
رسالت اور قرآنِ مجید کی صداقت وغیرہ اسلام کے بنیادی عقائد کے بارے میںبیان کیا گیا ہے ،نیز اس سورت میںیہ مضامین بیان کئے گئے ہیں
(1)…اس سورت کی ابتداء
میںتاجدارِ رسالتصَلَّی اللہ
تَعَالٰیعَلَیْہِوَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکے ایک
معجزہ اور کفارِ مکہ کے طرزِ عمل کو بیان فرمایا گیا۔
(2)…حضورِ اقدسصَلَّی اللہ
تَعَالٰیعَلَیْہِوَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکو
مشرکین سے اِعراض کرنے اور انہیںقیامت
قریب آنے اور اس دن انہیںپہنچنے والی
سختیوںسے ڈرانے کا حکم دیاگیا۔
(3)…حضور پُر نورصَلَّی اللہ
تَعَالٰیعَلَیْہِوَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی
تسلی کے لئے اِختصار کے ساتھ سابقہ امتوںمیںسے حضرت نوحعَلَیْہِالصَّلٰوۃُوَالسَّلَامکی
قوم،قومِ عاد،قومِ ثمود،حضرت لوطعَلَیْہِالصَّلٰوۃُوَالسَّلَامکی قوم
اور فرعون کی قوم کے حالات اور ان کا انجام بیان کیا گیا اور کفارِ قریش کو
مُخاطَب کر کے ان امتوںکے انجام سے ڈرایا
گیا ۔
(4)…اس سورت کے آخر
میںبد بخت کفار کا حال اورسعادت مند
مُتّقی لوگوںکی جزا کو بیان فرمایا گیا۔
سورۂ
نجم کے ساتھ مناسبت:
سورۂ
قمر کی اپنے سے ماقبل سورت ’’نجم‘‘ کے ساتھ مناسبت یہ ہے کہ سورہ ٔ نجم کی طرح اس
سورت میںبھی اپنے رسولوںکو جھٹلانے والی سابقہ امتوںکے احوال اور ان کاانجام بیان کیا گیا ہے۔( تناسق الدرر، سورۃ القمر، ص۱۲۰ملخصاً)