سورۂ حدید کے مقامِ نزول کے بارے
میںایک قول یہ ہے کہ مکیہ ہے اور ایک قول
یہ ہے کہ مدنیہ ہے۔(جلالین، تفسیر سورۃ الحدید، ص۴۴۸)
آیات کی تعداد:
اس سورت میں4رکوع،29 آیتیںہیں ۔
’’حدید ‘‘نام رکھنے کی وجہ
:
عربی میںلوہے کو حدید کہتے ہیںاوراس سورت کی آیت نمبر 25میںاللہ تعالیٰ نے حدید یعنی لوہے کے فوائد
بیان فرمائے ہیں ، اسی مناسبت سے اس سورت کا نام ’’سورۂ حدید ‘‘رکھا گیا۔
سورۂ حدید کی
فضیلت:
حضرت عرباض بن ساریہ رَضِیَ اللہ تَعَالٰیعَنْہُ فرماتے ہیں : ’’تاجدارِ رسالتصَلَّی اللہ
تَعَالٰیعَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَسونے
سے پہلے مُسَبِّحَاتْ(سورتوں
) کی
تلاوت فرماتے اور ارشاد فرماتے ’’ان سورتوںمیںایک ایسی آیت ہے جو ہزار آیتوںسے بہتر ہے۔(ترمذی، کتاب فضائل القرآن، ۲۱-باب، ۴ / ۴۲۲، الحدیث:۲۹۳۰)
یاد رہے کہمُسَبِّحَاتسے
مراد وہ سورتیںہیںجن کی ابتداء میںتسبیح کی آیات ہیں، جیسے سورۂ حدید،سورۂ حشر، سورۂ صف،سورۂ
جمعہ اور سورۂ تغابُن۔
سورۂ حدید کے
مضامین:
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس
میںعقیدے اور ایمان سے متعلق،جہاد اور
راہِ خدا میںخرچ کرنے کے بارے میںاور ان کے علاوہ دیگرچیزوںسے متعلق شرعی اُمور بیان کئے گئے ہیں ،نیز اس
میںیہ مضامین ذکر کئے گئے ہیں ۔
(1) …اس سورت کی
ابتدامیںاللہ تعالیٰ کی
صفات،اس کے اسمائِ حسنیٰ اور کائنات کی تخلیق میںاس کی عظمت و قدرت کے آثار کے ظہور کا بیان ہے۔
(2) …مسلمانوںکو دین ِاسلام کی سربلندی اورا س کے اعزاز کی
خاطر اللہ
تعالیٰ
کی راہ میںمال خرچ کرنے کی ترغیب دی گئی
ہے۔
(3) …دنیا اور آخرت کی
حقیقت کو واضح کیا گیا اور بتایا گیا کہ دنیا فنا ہونے والا گھر اور کھیل تماشے کی
طرح ہے جبکہ آخرت ہمیشہ باقی رہنے والا گھر،سعادت اور بڑی راحت کی جگہ ہے اور اس
کے ساتھ دنیا کے دھوکے میںمبتلا ہونے سے
ڈرایا گیا اور آخرت کی بہتری کے لئے عمل کرنے کی ترغیب دی گئی ہے۔
(4) …مسلمانوںکو مصیبتوںپر صبر کرنے کی تلقین کی گئی اور تکبُّر و بخل کی مذمت بیان کی گئی نیز اللہ
تعالیٰ سے ڈرنے اور اَنبیاء و رُسُل عَلَیْہِمُ الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکے راستے کی پیروی کرنے کا حکم دیا گیا۔
(5) …اس سورت کے آخر
میںسابقہ امتوںکے حالات سے نصیحت حاصل کرنے کا کہا گیااور اس
سلسلے میںحضرت نوحعَلَیْہِالصَّلٰوۃُوَالسَّلَاماور
حضرت ابراہیم عَلَیْہِالصَّلٰوۃُوَالسَّلَامکے
واقعات بیان کئے گئے۔مُتّقی لوگوںکے ثواب
کو واضح کیا گیا اور اپنے رسولوںپر ایمان
لانے والوںکے لئے دگنے اجر کا بیان ہوا
،اوراس کے ساتھ یہ بھی بتا دیا گیا کہ رسالت اللہ تعالیٰ کی طرف سے
ایک چناؤ اور اس کا فضل ہے ،وہ اپنے بندوںمیںسے جسے چاہے یہ رتبہ عطا کردے۔
حضور صَلَّیاللہ تَعَالٰیعَلَیْہِ وَسَلَّمَکی
تشریف آوری کے بعد اللہ تعالیٰ نے نبوت کا سلسلہ ختم فرما دیا ہے اب قیامت تک
کسی کو نبوت نہیںملے گی۔
سورۂ
واقعہ کے ساتھ مناسبت:
سورۂ
حدید کی اپنے سے ما قبل سورت ’’واقعہ‘‘ کے ساتھ مناسبت یہ ہے کہ سورۂ واقعہ کے
آخر میںتسبیح کرنے کا حکم دیاگیا اور
سور ۂ حدید کی ابتدا میںتسبیح بیان کرکے
گویا ہمیںاس کا طریقہ سکھادیا گیا یا
آسمان و زمین میںموجود چیزوںکی تسبیح کا ذکر کرکے ایک اور انداز میںترغیب دی گئی ہے۔