سورۂ حشر مدینہ منورہ میںنازل ہوئی ہے۔(خازن، تفسیر سورۃ الحشر، ۴ / ۲۴۴)
رکوع
اور آیات کی تعداد:
اس سورت میں 3رکوع، 24آیتیںہیں ۔
’’حشر ‘‘نام رکھنے کی وجہ :
حشر کا معنی ہے لوگوںکو اکٹھا کرنا اور اس سورت کی دوسری آیت
میںبنو نَضِیر کے یہودیوںکے پہلے حشر یعنی انہیںاکٹھا کر کے مدینے سے نکال دئیے جا نے کا ذکر
کیا گیا ہے، اس مناسبت سے اسے ’’سورۂ حشر‘‘ کہتے ہیں ۔
سورۂ
حشر کی فضیلت:
حضرت معقل بن یسار رَضِیَ اللّٰہُ
تَعَالٰی عَنْہُسے روایت ہے،رسولِ کریمصَلَّی
اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَنے ارشاد فرمایا’’جس نے صبح کے وقت تین مرتبہ’’اَعُوْذُبِاللّٰہِالسَّمِیْعِالْعَلِیْمِمِنَالشَّیْطَانِالرَّجِیْمِ‘‘ کہا اور سورۂ حشر کی
آخری تین آیات کی تلاوت کی تو اللّٰہ
تعالیٰ 70,000 فرشتے مقرر کر دیتا ہے جوشام تک اس کے لئے دعائے مغفرت کرتے رہتے
ہیںاور اگر اسی دن انتقال کر جائے تو
شہید کی موت مرے گا اور جو شخص شام کے وقت اُسے پڑھے تو اس کا بھی یہی مرتبہ ہے۔(ترمذی، کتاب فضائل القرآن،۲۲- باب، ۴ / ۴۲۳، الحدیث:۲۹۳۱)
سورۂ
حشر کے مضامین:
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس
میںبنو نَضِیر کے یہودیوںکو مدینہ منورہ سے جلا وطن کرنے کے بارےمیںبیان کیا گیا اور مسلمانوںکو چند
شرعی احکام بتائے گئے ہیں،نیز اس سورت میںیہ مضامین بیان کئے گئے ہیں :
(1) …اس سورت کی ابتداء میںبتایا گیا کہ انسان،حیوان،نباتات،جمادات الغرض
کائنات کی ہر چیز ہر نقص و عیب سے اللّٰہ تعالیٰ
کی پاکی بیان کرتی ہے،اس کی قدرت و وحدانیّت کی گواہی دیتی ہے اور اس کی عظمت کا
اقرار کرتی ہے۔
(2) …یہ بتایاگیا کہ بنو نَضِیر کے یہودیوںنے نبی کریمصَلَّی
اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَسے کئے ہوئے معاہدے کی خلاف
ورزی کی اور آپصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ
وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکو شہید کرنے کی سازش کی تواس کے نتیجے میں انہیںمدینہ منورہ سے جلا وطن کر دیا گیا۔
(3) …فَئے
کے مال کے اَحکام بیان کئے گئے اور مسلمانوںکو حکم دیاگیاکہ رسولِ کریمصَلَّی اللّٰہُ
تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَجو
کچھ انہیںعطا فرمائیںوہ لے لیںاور جس سے منع فرمائیںاس سے باز
رہیںاور اللّٰہ تعالیٰ سے ڈرتے رہیں ۔
(4) …اللّٰہ تعالیٰ نے مہاجرین و انصار اور
ان کے بعد آنے والے مسلمانوںکی عظمت و
شان بیان فرمائی اور یہ بتایا کہ جو اپنے نفس کے لالچ سے بچالیا گیا تو وہی کامیاب
ہیں ۔
(5) …منافقوںکی باطنی خباثت ذکر کی گئی اور یہ بتایا گیا کہ کس طرح انہوں نے یہودیوںسے ان کی مدد کرنے کے خفیہ وعدے کئے اور کس طرح یہ اپنے وعدوںسے منہ پھیر گئے ،نیز ان منافقوںکو شیطان سے تشبیہ دی گئی اوریہ بتایاگیا کہ جس
نے شیطان کی باتوںمیںآ کر کفر کیا تو وہ اور شیطان دونوںجہنم کی آگ میںہمیشہ رہیںگے ۔
(6) …مسلمانوںکو تقویٰ و پرہیز گاری اختیار کرنے ،آخرت کی تیاری کرنے اور سابقہ
امتوںکے اَحوال سے عبرت و نصیحت حاصل
کرنے کا حکم دیاگیا اور یہ بتایا گیا کہ دوزخ والے اور جنت والے برابر نہیںاورجنت والے ہی کامیاب ہیں ۔
(7) …اس سورت کے آخر میںقرآنِ مجید کی عظمت بیان کی گئی اور اسے نازل
کرنے والے رب تعالیٰ کے عظیم اور جلیل اوصاف اور اس کے اسمائِ حُسنیٰ بیان کئے گئے
۔
سورۂ
مجادلہ کے ساتھ مناسبت:
سورۂ حشر کی اپنے سے ما قبل سورت ’’مجادلہ ‘‘ کے ساتھ ایک مناسبت
یہ ہے کہ سورۂ مجادلہ کے آخر میںان
صحابہ ٔکرامرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمْکا ذکر کیا گیا جنہوںنے غزوۂ بدر میںاپنے قریبی رشتہ داروںکو قتل کر دیا تھا
اور سورۂ حشرمیںغزوۂ بدر کے بعد ہونے والے غزوہ بنو نَضِیر
اور یہودیوںکی جلا وطنی کا ذکر کیا گیا ۔
دوسری مناسبت یہ ہے کہ سورۂ مجادلہ میںحضور پُر نورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّمَکی مدد کی جانے کی خبر دی گئی اور سورۂ حشر کی
ابتداء میںذکر کیا گیا کہ یہودیوں کے مقابلے میںحضورِ اقدسصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی مدد کی گئی ہے۔