سورۂ جمعہ مدینہ منورہ میںنازل ہوئی ہے۔(خازن، تفسیر سورۃ الجمعۃ، ۴ / ۲۶۴)
رکوع
اور آیات کی تعداد:
اس سورت میں2 رکوع، 11 آیتیںہیں ۔
’’جمعہ ‘‘نام رکھنے کی وجہ :
سات دنوںمیںسے
ایک دن کا نام جمعہ ہے اور اس دن سورج ڈھلنے کے بعد جو نما زادا کی جاتی ہے اسے
نمازِ جمعہ کہتے ہیں ۔اس سورت کی آیت نمبر9میںلفظ’’اَلْجُمُعَةِ‘‘موجود ہے، اسی مناسبت سے اس سورت کانام ’’سُوْرَۃُالْجُمُعَہْ‘‘ رکھاگیاہے ۔
سورۂ
جمعہ سے متعلق2 اَحادیث:
(1) …حضرت عبداللّٰہ بن عباسرَضِیَ
اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَافرماتے
ہیں:حضورِ اقدسصَلَّی
اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَجمعہ کی نماز میںسورۂ جمعہ
اور سورۂ منافقون کی تلاوت فرماتے تھے۔(مسلم،
کتاب الجمعۃ، باب ما یقرأ فی یوم الجمعۃ، ص۴۳۵، الحدیث: ۶۴(۸۷۹))
(2) …حضرت ابو جعفررَضِیَ
اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُفرماتے ہیں: حضور پُر نورصَلَّی اللّٰہُ
تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَجمعہ کی نماز میںسورۂ جمعہ
اور سورۂ منافقون کی تلاوت فرماتے تھے،سورۂ جمعہ کی تلاوت کے ذریعے
مسلمانوںکو بشارت دیتے اور (مزید نیک اعمال کرنے پر) ابھارتے تھے جبکہ سورۂ
منافقون کے ذریعے منافقوںکو مایوس کرتے
اور ان کی سرزَنِش فرماتے تھے۔(مصنف ابن ابی شیبہ، کتاب الرد علی ابی حنیفۃ، مسألۃ فی ما یقرأ فی
الجمعۃ والعیدین، ۸ / ۴۲۴، الحدیث: ۲)
سورۂ
جمعہ کے مضامین:
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ ا س
میں نمازِ جمعہ کے اَحکام بیان فرمائے گئے ہیں،نیز اس سورت میںیہ مضامین بیان
کئے گئے ہیں ،
(1) …اس سورت کی ابتداء میںاللّٰہ
تعالیٰ کی تسبیح اور تقدیس بیان کی گئی اورنبی کریمصَلَّی
اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی عظمت و شان اور ان کے اوصاف بیان فرمائے گئے ۔
(2) …یہ بتایاگیا کہ اللّٰہ تعالیٰ کا اپنی مخلوق پر یہ بڑا فضل ہے کہ اُس نے اُن کی ہدایت کیلئے
اپنے حبیب محمد مصطفی صَلَّیاللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکو مبعوث فرمایا۔
(3) …تورات کے احکام پر عمل نہ کرنے کی وجہ سے
یہودیوںکی مذمت کی گئی اور یہودیوںسے کہا گیا کہ اگر وہ اللّٰہ تعالیٰ کے دوست ہیںتو ذرا
موت کی تمنا کریں ۔نیز یہ بتایا گیا کہ وہ کبھی موت کی تمنا نہیںکریںگے اور یہودی جس موت سے بھاگتے ہیںوہ بہر صورت انہیںآ کر رہے گی۔
(4) …سورت کے آخر میںنمازِ جمعہ کے اَحکام بیان فرمائے گئے ہیں ۔
سورۂ صف
کے ساتھ مناسبت:
سورۂ جمعہ کی اپنے سے ما قبل سورت ’’صف‘‘ کے ساتھ ایک مناسبت
یہ ہے کہ سورۂ صف میںحضرت موسیٰعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُوَالسَّلَاماور ان کی قوم کا حال بیان کیاگیا اور انہوںنے حضرت موسیٰعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُوَالسَّلَامکو جو اَذِیَّتیںدیںانہیں ذکر کیا گیا
اور اس سورت میںاللّٰہ تعالیٰ نے اپنے حبیبصَلَّی اللّٰہُ
تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکاحال اور
ان کی امت کی فضیلت و شرافت بیان فرمائی تاکہ دونوںامتوںمیںفرق ظاہر ہو جائے۔دوسری
مناسبت یہ ہے کہ سورۂ صف میںذکر کیا
گیا کہ حضرت عیسیٰعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُوَالسَّلَامنے ایک عظیم رسول کی تشریف آوری کی بشارت دی جن کا اسمِ گرامی احمد ہوگا
اور سورۂجمعہ میںبتایا گیا کہ حضرت عیسیٰعَلَیْہِ الصَّلٰوۃُوَالسَّلَامنے جن کی بشارت دی تھی وہ دو عالَم کے تاجدار اورا نبیاء ِکرام عَلَیْہِ مُالصَّلٰوۃُوَالسَّلَامکے سردار ہیں ۔