سورۂ منافقون مدینہ منورہ میںنازل ہوئی ہے۔(خازن،
تفسیر سورۃ المنافقین ۴ / ۲۷۰)
رکوع
اور آیات کی تعداد:
اس سورت میں 2
رکوع،11آیتیںہیں ۔
’’منافقون ‘‘نام رکھنے کی وجہ :
اس
سورت کی ابتداء میںمنافقوںکی صفات بیان کی گئیںاور نبی کریمصَلَّی
اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَاور مسلمانوں سے متعلق ان کا مَوقف ذکر کیا
گیا،اس مناسبت سے اس سورت کو’’سورۂ منافقون ‘‘ کہتے ہیں ۔
سورۂ
منافقون کے مضامین:
اس
سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس میںمنافقوںکے نفاق کو ظاہر کیا گیا اور ان کے بارے
میںبتایا گیا کہ منافق جھوٹ بولتے اور
جھوٹی قسمیںکھاتے ہیں ۔نیز اس سورت میںیہ مضامین بیان کئے گئے ہیں ،
(1) …اس سورت کی ابتداء میںبتایاگیا کہ منافق اپنے دلی عقیدے میںضرور جھوٹے ہیں اور اپنی جان بچانے کیلئے
انہوںنے اپنی قسموںکو ڈھال بنالیا ہے اور زبان سے ایمان لانے اور
دل سے کفر کرنے کی وجہ سے اللّٰہ
تعالیٰ نے ان کے دلوںپر مہر لگا دی ہے جس
کی وجہ سے وہ ایمان کی حقیقت کو سمجھ ہی نہیںسکتے۔
(2) …مسلمانوںکو بتایاگیا کہ منافق لوگ تمہارے دشمن ہیں لہٰذا ان سے بچتے رہو۔
(3) …یہ
بتایا گیا کہ منافقوں کا یہ گمان باطل ہے کہ وہ
مدینہ منورہ پہنچ کر مسلمانوںاور ان کے
آ قا و مولیٰ محمد مصطفی صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکو مدینہ منورہ سے نکال دیںگے۔
(4) …اس سورت کے آخر میںمسلمانوںکو ترغیب دی گئی کہ وہ اللّٰہ
تعالیٰ کی اطاعت اور ا س کی عبادت کرنے میںمصروف رہیں،اندرونی اور بیرونی
دشمنوںسے مقابلے کے لئے اللّٰہ تعالیٰ کی راہ میںمال خرچ
کریںاور اس میںدیر نہ کریںکیونکہ موت کا وقت کسی کو معلوم نہیں ۔
سورۂ جمعہ
کے ساتھ مناسبت:
سورۂ منافقون کی اپنے سے ماقبل سورت ’’جمعہ‘‘ کے ساتھ ایک مناسبت
یہ ہے کہ سورۂ جمعہ میںمسلمانوںکا ذکر کیا گیا اور اس سورت میںان کی ضد یعنی منافقوںکاذکر کیا گیا۔دوسری مناسبت یہ ہے کہ
سورۂ جمعہ میںیہودیوںکا ذکر کیا
گیا جو کہ زبان اور دل دونوںسے نبی کریمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکو
جھٹلاتے تھے اور سورۂ منافقون میںانلوگوںکا ذکر کیا گیا جو زبان سے
حضور پُر نورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَ کی نبوت کا اقرار کرتے اور دل سے اس کے منکر تھے۔