اکثر مفسرین کے نزدیک سورئہ تغابُن مدنیہ ہے اور
بعض مفسرین کا قول یہ ہے کہ آیت نمبر14’’یٰۤاَیُّهَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْۤا اِنَّ مِنْ اَزْوَاجِكُمْ‘‘سے
شروع ہونے والی تین آیتوںکے علاوہ یہ
سورت مکیہ ہے۔(خازن، تفسیر سورۃ التغابن، ۴ / ۲۷۴)
رکوع
اور آیات کی تعداد:
اس سورت میں2 رکوع، 18آیتیںہیں
۔
’’تغابُن ‘‘نام رکھنے کی وجہ :
تغابُن کا لفظی معنی ہے خرید و فروخت
میںنقصان پہنچانا اور یہ قیامت کے دن کا
ایک نام بھی ہے۔اس سورت کی آیت نمبر 9میں بتایا گیا کہ قیامت کا دن ’’یَوْمُ التَّغَابُنِ‘‘ یعنی نقصان اور خسارے کا
دن ہے ،اس مناسبت سے اسے ’’سورۂ تغابُن ‘‘کہتے ہیں ۔
سورۂ
تغابُن کے مضامین:
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس
میںعقائد سے متعلق اُمور بیان کئے گئے
ہیں،نیز اس سورت میںیہ مضامین بیان کئے گئے ہیں :
(1)…اس سورت کی ابتداء میںاللّٰہ
تعالیٰ کی وہ صفات بیان کی گئیںجو ا س کے
علم ،قدرت اور عظمت پر دلالت کرتی ہیں ۔
(2)…اللّٰہ تعالیٰ کے رسولوں عَلَیْہِ مُ
الصَّلٰوۃُ وَالسَّلَامکو ان
کے بشر ہونے کی وجہ سے جھٹلانے والی سابقہ امتوںکا انجام بیان کر کے کفار کو ڈرایا گیا اور مرنے کے بعد دوبارہ زندہ ہونے
کا انکار کرنے والوںسے قسم کے ساتھ
فرمایا گیا کہ انہیں ضرور دوبارہ زندہ کیا جائے گا۔
(3)…قیامت کے دن کے بارے میںبتایا گیا کہ وہ دن ہارنے والوںکی ہار ظاہر ہونے کادن ہے ۔
(4)…یہ بتایا گیا کہ ہر مصیبت اللّٰہ تعالیٰ کے حکم سے پہنچتی ہے۔
(5)…یہ خبر دی گئی کہ تمہاری بیویوںاور تمہاری اولاد میںسے وہ تمہارے دشمن ہیں جو اللّٰہ تعالیٰ کی اطاعت سے روکتے ہیں تو ان سے احتیاط رکھو۔
(6)…سورت کے آخر میںتقویٰ و پرہیزگاری اختیار کرنے ،اللّٰہ تعالیٰ کے دین کی سربلندی کے لئے اس کی راہ میںمال خرچ کرنے،بخل اور لالچ سے بچنے کا حکم دیا
گیا ہے اور اللّٰہ تعالیٰ کے دین کی سربلندی کی خاطر اپنا مال
خرچ کرنے والے نیک لوگوںکو دگنے اجر کی
بشارت دی گئی ہے۔
سورۂ
منافقون کے ساتھ مناسبت:
سورۂ تغابُن کی اپنے سے ما قبل سورت ’’منافقون ‘‘ کے ساتھ مناسبت یہ
ہے کہ سورۂ منافقون میںمنافقوںکی صفات بیان کر کے مسلمانوںکو اس سے بچنے کا حکم دیا اور سورۂ تغابن
میںکافروںکی صفات بیان کر کے مسلمانوںکو اس سے بچنے کا حکم دیا گیا۔