نکاح سے عورت شوہر کی پابند ہو جاتی
ہے، اس پابندی کے اُٹھا دینے کو طلاق کہتے ہیںاور اس سورت میںچونکہ طلاق اور اس
کے بعد کے یعنی عدت کے احکام بیان کیے گئے ہیںاس لئے اس سورت کانام ’’سورۂ طلاق ‘‘رکھا گیاہے ۔
سورۂ
طلاق کے مضامین:
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس
میںوہ احکام بیان کئے گئے ہیںجن کاتعلق میاںبیوی کی ازدواجی زندگی کے ساتھ ہے،نیز اس
میںیہ مضامین بیان کئے گئے ہیں :
(1)…اس سورت کی ابتداء میںصحیح طریقے سے طلاق دینے کا طریقہ ، عدت اور
رجوع کے مسائل بیان کئے گئے ہیںکہ اگر
عورت کو طلاق دینی ہو تو پاکی کے دنوںمیںاسے طلاق دی جائے،عورت شوہر کے
گھر میںاپنی عدت پوری کرے،اگر ایک یا دو
طلاقیںدی ہیںتو عدت پوری ہونے سے پہلے بھلائی کے ساتھ عورت
سے رجوع کر لیا جائے یا اسے چھوڑ دیا جائے اور اگر رجوع کیا جائے تو اس رجوع پر دو
مَردوںکو گواہ بنا لیا جائے۔
(2)…یہ بتایاگیا ہے کہ وہ عورت جسے بچپنے یا
بڑھاپے کی وجہ سے حیض نہ آتا ہو تو اس کی عدت تین مہینے ہے اور جو عورت حاملہ ہو
ا س کی عدت بچہ پیدا ہونے تک ہے۔
(3)…شوہر کو حکم دیا گیا ہے کہ وہ عدت ختم ہونے
تک اپنی حیثیت کے مطابق عورت کو رہائش اور خرچ مہیا کرے اور اگر بچے کو دودھ پلانے
کی اجرت دینی پڑے تو وہ اجرت دینا بھی شوہر پر لازم ہے۔
(4)…اس سورت کے آخر میںاللّٰہ تعالیٰ
کے احکام کی مخالفت کرنے والی قوموںپر
نازل ہونے والے عذابات کا ذکر کر کے شرعی احکام کی مخالفت کرنے سے ڈرایا گیا ،نبی
کریمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی تشریف آوری کی حکمت بیان کی گئی اور اللّٰہ تعالیٰ کی قدرت اور علم کے بارے میںبیان کیا گیا ہے۔
سورۂ
تغابُن کے ساتھ مناسبت:
سورۂ طلاق کی اپنے سے ماقبل سورت’’ تغابُن‘‘ کے ساتھ مناسبت یہ ہے
کہ سورۂ تغابُن میںفرمایا گیا کہ تمہاری
بیویوںاور تمہاری اولاد میںسے کچھ تمہارے دشمن ہیں ۔ بیویوںکی دشمنی سے بعض اوقات معاملہ طلاق تک پہنچ
جاتا ہے اور اولاد کی دشمنی کی وجہ سے انسان بعض اوقات اس حد تک پہنچ جاتا ہے کہ
وہ اولاد پر مال خرچ کرنا بند کر دیتا ہے،اس لئے قرآنِ مجید میںسورۂ تغابُن کے بعد وہ سورت رکھی گئی جس
میںطلاق کے اَحکام ،اولاد اور طلاق یافتہ
عورتوںپر مال خرچ کرنے کے اَحکام بیان
کئے گئے ہیں ۔( تناسق الدرر، سورۃ الطلاق، ص۱۲۶)