سورۂ حاقہ مکہ مکرمہ میںنازل ہوئی ہے۔(خازن،
تفسیر سورۃ الحاقۃ، ۴ / ۳۰۱)
رکوع
اور آیات کی تعداد:
اس سورت میں 2رکوع،
52آیتیںہیں ۔
’’حاقہ ‘‘نام رکھنے کی وجہ :
حاقہ قیامت کے ناموںمیںسے
ایک نام ہے اوراس کا معنی ہے یقینی طور پر واقع ہونے والی، اور چونکہ اس سورت کو
اسی نام کے سوال کے ساتھ شروع کیا گیا ہے اس لئے اسے ’’سورۂ حاقہ‘‘ کہتے ہیں ۔
سورۂ
حاقہ کے مضامین:
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس
میںقیامت کی ہَولناکیاںبیان کی گئیںاور یہ بتایا گیا کہ قرآنِ مجید اللّٰہ تعالیٰ کا کلام ہے اور نبی کریمصَلَّی
اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکفار کے تمام الزامات سے بَری ہیں،نیز اس سورت میںیہ مضامین بیان
کئے گئے ہیں:
(1)…اس سورت کی ابتداء میں بتایاگیا کہ قیامت کا واقع ہونا یقینی اور قطعی
ہے اور اس کی دہشت،ہَولناکی اور شدّت کا کوئی اندازہ نہیںلگا سکتا۔
(2)…کفارِ مکہ کو نصیحت کرنے کے لئے قومِ عاد اور قومِ ثمود کا دردناک
انجام بیان کیا گیا اور یہ بتایا گیا کہ وہ دیگر جرائم کے علاوہ دلوںکو دہلا دینے والی قیامت کو بھی جھٹلاتے
تھے،نیز فرعون اور اس سے پہلے الٹنے والی بستیوںکا ذکر کیاگیاکہ اللّٰہتعالیٰ کے رسولوںکو جھٹلانے
کی وجہ سے اللّٰہ تعالیٰ نے انہیںزیادہ سخت گرفت سے پکڑلیا ۔
(3)…یہ بتایا گیا کہ جو لوگ حضرت نوحعَلَیْہِالصَّلٰوۃُوَالسَّلَامپر
ایمان لائے انہیںاللّٰہ تعالیٰ نے کشتی میںسوار کر
کے طوفان کے عذاب سے بچا لیا اور نسلِ انسانی کوباقی رکھا۔
(4)…قیامت کی چند ہَولناکیاںبیان کی گئیںاور سعادت مندوںاور بدبختوںکا حال بیان کیا گیا۔
(5)…اللّٰہ تعالیٰ نے قسم کھا کر بتایا کہ
قرآنِ مجید اللّٰہ تعالیٰ کی وحی ہے کسی شاعر کا کلام یا
کاہِن کا قول نہیںہے۔
(6)…اس سورت کے آخر میںدلیل کے ساتھ بیان کیاگیا کہ حضور پُر نورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَسچے رسول ہیں ۔
سورۂ قلم
کے ساتھ مناسبت:
سورۂ حاقہ کی اپنے سے ماقبل سورت ’’قلم‘‘ کے ساتھ ایک مناسبت یہ
ہے کہ سورۂ قلم میںقیامت کاذکر اِجمالی
طور پر ہوا اور سورۂ حاقہ میںقیامت کے
بارے میںتفصیل سے بیان کیا گیا ہے۔دوسری
مناسبت یہ ہے کہ سورۂ قلم میںقرآنِ
مجید کو جھٹلانے والے ہر شخص کے بارے میںوعید بیان ہوئی اور سورۂ حاقہ میںکفارِ مکہ کو تنبیہ اور نصیحت کرنے کے لئے ان امتوںکے اَحوال بیان کئے گئے جو اپنے رسولوںکو جھٹلانے کی پاداش میںدردناک عذاب میںمبتلا ہوئیں ۔