معارج کا معنی ہے بلندیاںاورا س سورت کی تیسری آیت میںمذکور لفظ’’اَلْمَعَارِجْ‘‘کی مناسبت سے ا س کا نام سورۂ معارج رکھا
گیا ہے۔
سورۂ
معارج کے مضامین:
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس
میںقیامت،مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کئے
جانے،جزا اور حساب کے بارے میںبیان کیا
گیا ہے اور عذابِ جہنم کی کَیفِیَّت بتائی گئی ہے ،نیز اس سورت میںیہ مضامین بیان کئے گئے ہیں،
(1)…اس سورت کی ابتداء میںبتایا گیا کہ کفارِ مکہ جس عذاب کا مذاق اُڑاتے
ہیںاور اس کے جلد نازل ہونے کا مطالبہ
کرتے ہیںوہ عذاب اللّٰہ تعالیٰ کی طرف سے ان پر واقع ہونے والا ہے اور اسے کوئی ٹالنے والا
نہیں ۔
(2)…حضورِ اقدسصَلَّی
اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکو کفار کی طرف سے پہنچے والی اَذِیَّتوںپر صبر کرنے کی تلقین کی گئی۔
(3)…قیامت،جہنم اور اس کے عذاب کی ہَولناکیاںبیان کی گئیںاور کافروںکا اُخروی حال
بتایاگیا۔
(4)…یہ بتایا گیا کہ عام انسان کا حال یہ ہے کہ
جب اسے کوئی ناگوار حالت پیش آتی ہے تو وہ اس پر صبر نہیںکرتا اور جب اسے مال ملتا ہے تو وہ اسے اللّٰہ تعالیٰ کی راہ میں خرچ نہیںکرتا۔
(5)…مسلمانوںکے 8وہ اوصاف بیان کئے گئے جن کی وجہ سے وہ مشرکین سے ممتاز ہیں ۔
(6)…اس سورت کے آخر میںکفارِ مکہ کی سَرزَنِش کی گئی اور نبی کریمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکو تسلی دیتے ہوئے ان کے سامنے کفار کا اُخروی انجام بیان کیا گیا۔
سورۂ حاقہ
کے ساتھ مناسبت:
سورۂ معارج کی اپنے سے ما قبل سورت’’حاقہ‘‘ کے ساتھ مناسبت یہ ہے کہ
سورۂ حاقہ کی طرح اس سورت میںبھی قیامت
کی ہَولناکیاں ، جنت اور جہنم کے اَحوال ،اہلِ ایمان اور کفار کا اُخروی انجام
بیان کیا گیا ہے اور یہ سورت گویا کہ سورۂ حاقہ کا تَتِمَّہ ہے۔