سورۂ مزمل مکہ مکرمہ میںنازل ہوئی ہے۔(خازن، تفسیر سورۃ المزمل، ۴ / ۳۲۰)
رکوع
اور آیات کی تعداد:
اس سورت میں2رکوع، 20آیتیںہیں
۔
’’مزمل ‘‘نام رکھنے کی وجہ :
مزمل کا معنی ہے چادر اوڑھنے والا اور
اس سورت کی پہلی آیت میںاللّٰہ تعالیٰ نے اپنے حبیبصَلَّی اللّٰہُ
تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّمَکو’’یٰۤاَیُّهَا الْمُزَّمِّلُ‘‘فرما کر ندا کی ہے،اس مناسبت سے اسے ’’سورۂ مزمل‘‘ کہتے ہیں۔
سورۂ مزمل کے مضامین:
اس سورت کا مرکزی مضمون
یہ ہے کہ اس میں حضورِ اقدسصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی عبادت، وظائف اور
اَذکار سے متعلق کلام کیاگیا ہے اور اس میں یہ مضامین بیان کئے گئے ہیں ۔
اس سورت کی ابتداء میں اللّٰہ تعالیٰ نے اپنے حبیب صَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَسے بڑے لطف و کرم والے
انداز میں خطاب فرمایا اور انہیں رات کے کچھ حصے میں اپنی عبادت کرنے،خوب ٹھہر
ٹھہر کرقرآنِ مجید کی تلاوت کرنے کا حکم دیا اور انہیں بتایاکہ ہم عنقریب آپ پر
ایک انتہائی عظمت،جلالت اور قدر والا کلام نازل فرمائیں گے ۔
(1)…یہ
بتایا گیا کہ دن کے مقابلے میں رات کے وقت عبادت کرنے میں زیادہ دل جمعی حاصل ہوتی
ہے۔
(2)…کافر وں کی گستاخیوں
پررسولِ کریمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ
وَسَلَّمَکو صبر کرنے کی تلقین کی
گئی اور آپ سے فرمایا گیا کہ جو لوگ آپ کواور قرآنِ مجید کو جھٹلا رہے ہیں آپ
کی طرف سے انہیں اللّٰہ تعالیٰ کافی ہے۔
(3)…قیامت
کے دن کفار کے عذاب کی کَیفِیّت بیان کی گئی اور کفارِ مکہ کو بتایاگیا کہ جس طرح اللّٰہ تعالیٰ نے فرعون کی طرف رسول بھیجے اسی طرح اللّٰہ تعالیٰ نے تمہاری طرف بھی ایک رسول بھیجے جوتم پر گواہ ہیں اور اگر
تم بھی ان کی نافرمانی کرتے رہے تو تمہیں فرعون سے زیادہ سخت عذاب میں مبتلا کیاجا
سکتا ہے ۔
(4)…یہ
بتایا گیا کہ دنیا و آخرت کے عذاب سے ڈرانے والی آیات مخلوق کے لئے نصیحت ہیں
اور جو چاہے ان سے نصیحت حاصل کرے۔
(5)…اس
سورت کے آخر میں امت سے تہجد کی فرضِیّت منسوخ کر دی گئی اور عبادت کے معاملے میں
آسانی فرما دی گئی۔
سورۂ جن
کے ساتھ مناسبت:
سورۂ مزمل کی اپنے سے ما قبل سورت ’’جن‘‘ کے ساتھ مناسبت یہ ہے کہ
سورۂ جن کے آخر میںوحی کی عظمت بیان
ہوئی اور سورۂ مزمل میںبھی وحی کی عظمت
بیان کی گئی ہے۔