مدثر کا معنی ہے چادر اوڑھنے والا
،اور اس سورت کی پہلی آیت میںحضورِ اقدسصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکو اس وصف سے مُخاطَب کیا گیا اس مناسبت سے اسے ’’سورۂ مدثر‘‘ کہتے ہیں ۔
سورۂ
مدثر کے مضامین:
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس
میںنبی کریمصَلَّی
اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکو دین ِاسلام کی تبلیغ کرنے کا حکم دیا گیا ،مشرک سرداروںکو اللّٰہ تعالیٰ
کے عذاب سے ڈرایا گیا اور جہنم کے اوصاف بیان کئے گئے ہیںاور اس سورت میںیہ مضامین بیان ہوئے ہیں ،
(1)…اس سورت کی ابتدائیآیات میںتبلیغِ دین کے
حوالے سے حضورِ اقدسصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی تربیت فرمائی گئی اور کافروںکی طرف سے پہنچنے والی ایذاؤںپر
صبر کرنے کی تلقین کی گئی۔
(2)…قیامت کے دن کی ہَولناکی اور ولید بن مغیرہ
مخزومی کی مذمت بیان کی گئی اور اس کے دردناک انجام کے بارے میںبتایا گیا۔
(3)…جہنم کے اَوصاف بیان کئے گئے اور اس کے
محافظوںکی تعداد بیان کی گئی۔
(4)…چاند،رات اور صبح کی قسم کھا کر فرمایاکہ
دوزخ بہت بڑی چیزوںمیںسے ایک چیز ہے۔
(5)…یہ بتایا گیا ہے کہ ہر شخص اپنے اعمال کا
خود ذمہ دار ہے،نیزجنتیوںاور
جہنمیوںکے درمیان ہونے والی گفتگو بیان
کی گئی۔
(6)…مشرکین کی نادانی اور بیوقوفی بیان کی گئی
کہ جس طرح شیر سے خوفزدہ ہو کر گدھا بھاگتاہے اسی طرح یہ لوگ نبی ٔکریمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی تلاوتِ قرآن سن کر ان سے بھاگتے ہیں۔
(7)…اس سورت کے آخر میںبتایا گیاکہ قرآنِ مجید عظیم نصیحت ہے
توجوچاہے اس سے نصیحت حاصل کرے۔
سورۂ
مُزَّمِّل کے ساتھ مناسبت:
سورۂ مُدَّثِّر کی اپنے سے ما قبل سورت ’’مزمل‘‘ کے ساتھ ایک مناسبت
یہ ہے کہ دونوںسورتوںکے شروع میںحضور پُر نورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکو ان کے لباس کے ایک وصف کے ساتھ ندا فرمائی
گئی۔دوسری مناسبت یہ ہے کہ سورۂ مزمل کی ابتدا
میںتَہَجُّد پڑھنے کا حکم دیاگیا اور اس
میںاپنی ذات کی تکمیل ہے اور سورۂ مدثر
کی ابتدا میںلوگوںکو اللّٰہ تعالیٰ کے عذاب سے ڈرانے کا حکم دیاگیا اورا س میںدوسروںکی تکمیل ہے۔