سورۂ عبس مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی ہے۔( خازن، تفسیر سورۃ
عبس، ۴ / ۳۵۲)
رکوع اور
آیات کی تعداد:
اس سورت میں 1رکوع، 42آیتیں ہیں ۔
’’ عبس ‘‘نام رکھنے کی
وجہ :
عبس کا معنی ہے تیوری چڑھانا اور اس سورت کی پہلی آیت میں یہ لفظ موجود ہے اس مناسبت سے اسے ’’سورۂ عبس‘‘
کہتے ہیں ۔
سورۂ عبس
کے مضامین:
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس میں اللّٰہ تعالیٰ کی وحدانیّت،حضور پُر نورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَکی رسالت کے بارے میں بیان
کیا گیا اور اَخلاقیات کی اعلیٰ تعلیم دی گئی ہے کہ لوگوں کے درمیان ان کے بنیادی حقوق میں مساوات رکھی جائے اور اس سورت میں یہ مضامین بیان ہوئے ہیں :
(1)…اس سورت کی ابتدائی آیات میں اللّٰہ تعالیٰ نے اپنے حبیبصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَکی عظمت و
شان ظاہر فرمائی اور ان کے ایک عاشق حضرت عبداللّٰہ بن اُمِّ مکتومرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی
عَنْہُ کاواقعہ بیان فرمایا۔
(2)…یہ بتایا گیا کہ قرآنِ مجید کی آیات تمام مخلوق
کے لئے نصیحت ہیں اور جو چاہے ان سے نصیحت
حاصل کرے اور جو چاہے ان سے اِعراض کرے۔ نیز ان آیات کی عظمت و شان بیان کی گئی۔
(3)…اللّٰہ تعالیٰ کی
نعمتوں کی ناشکری کرنے پر کفار کی سرزنش
کی گئی اور اللّٰہ تعالیٰ کی وحدانیّت و قدرت کے دلائل بیان کئے گئے۔
(4)… اس سورت کے آخر میں قیامت کے دہشت ناک مَناظِر
بیان فرمائے گئے نیز نیک مسلمانوں کا ثواب
اور کافروں ،فاجروں کا عذاب بیان کیا گیا۔
سورۂ
نازعات کے ساتھ مناسبت:
سورۂ عبس کی اپنے سے ما قبل سورت’’نازعات‘‘ کے ساتھ مناسبت یہ ہے کہ
سورۂ نازعات میں بتایاگیا کہ نبی کریمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَکی ذمہ
داری اللّٰہ تعالیٰ کی نافرمانی کرنے پر اس کے عذاب سے ڈرانا ہے اور اس سورت میں بتایاگیا کہ حضورِ اَقدسصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَکے ڈر سنانے سے کون لوگ نصیحت حاصل کرتے ہیں ۔