سورۂ اِنفطار مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی ہے۔( خازن، تفسیر سورۃ
الانفطار، ۴ / ۳۵۸)
رکوع اور
آیات کی تعداد:
اس سورت میں 1رکوع، 19آیتیں ہیں ۔
’’اِنفطار ‘‘نام رکھنے کی
وجہ :
اِنفطار کا معنی ہے پھٹ جانا اور اس سورت کا یہ نام اس کی پہلی آیت
میں مذکور لفظ ’’اِنْفَطَرَتْ‘‘ سے ماخوذ ہے۔
سورۂ
اِنفطار کے مضامین:
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس میں قیامت کی علامات بیان کی گئی ہیں اور اس سورت میں یہ مضامین بیان ہوئے ہیں
(1)…اس سورت کی ابتداء میں قیامت قائم ہوتے وقت کائنات میں ہونے والی ہیبت ناک تبدیلیاں بیان کر کے فرمایا گیا کہ اس وقت ہر جان کو وہ
سب کچھ معلوم ہوجائے گا جو اس نے آگے بھیجا اور جو ا س نے پیچھے چھوڑا۔
(2)…انسان کو عطا کی جانے والی نعمتیں بیان کر کے اسے جھنجوڑا گیا کہ کس چیز نے تجھے
اپنے کرم والے ربعَزَّوَجَلَّ کے بارے میں دھوکے میں ڈال دیا اور تو نے اس کی نافرمانی شروع کر دی۔
(3)… یہ بتایا گیا کہ ہر انسان پر کراماً کاتبین دو
فرشتے مقرر ہیں جو اس کے اَعمال اور
اَقوال کے نگہبان ہیں اور وہ اس کے تمام
اعمال جانتے ہیں ۔
(4)…اس سورت کے آخر میں نیکوں اور بدکاروں کا انجام بیان کیا گیا اور قیامت کے دن کے احوال
بیان کئے گئے۔
سورۂ
تکویر کے ساتھ مناسبت:
سورۂ اِنفطار کی اپنے سے ما قبل سورت’’تکویر‘‘ کے ساتھ مناسبت یہ ہے
کہ دونوں سورتوں میں قیامت کی ہَولْناکیاں اور اَحوال بیان کئے گئے ہیں ۔