سورۂ مُطَفِّفِین کے بارے میں مفسرین کا ایک قول یہ ہے کہ یہ سورت مکیہ ہے اور
ایک قول یہ ہے کہ مدنیہ ہے اور ایک قول یہ ہے کہ یہ سورت ہجرت کے زمانے میں مکہ مکرمہ اور مدینہ طیبہ کے درمیان نازل ہوئی۔( خازن، تفسیر سورۃ المطفّفین، ۴ / ۳۵۹)
رکوع اور
آیات کی تعداد:
اس سورت میں 1رکوع ،36آیتیں ہیں ۔
’’مُطَفِّفِیْنَ‘‘نام رکھنے کی وجہ :
مُطَفِّفِیْنَ کا معنی ہے ناپ تول میں کمی کرنے
والے،اور اس سورت کی پہلی آیت میں یہ لفظ
موجود ہے، اسی مناسبت سے اسے ’’سورۂ مُطَفِّفِیْنَ‘‘ کہتے ہیں ۔
سورۂ مُطَفِّفِیْنَکے مضامین:
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس میں اسلام کے بنیادی عقائد بیان کئے گئے اور ناپ تول
میں کمی کرنے والوں کی مذمت فرمائی گئی ہے اور اس میں یہ مضامین بیان ہوئے ہیں
(1)…اس سورت کی ابتداء میں ناپ تول میں کمی کرنے کے بارے میں شدید وعید بیان کی گئی ۔
(2)… یہ بتایا گیا کہ کافروں کا اعمال نامہ سب سے نیچی جگہ سِجِّین میں لکھا ہوا ہے اور جس دن وہ اعمال نامہ نکالا جائے
گا تو ا س دن قیامت کے منکروں کے لئے
خرابی ہے۔نیز یہ بتایاگیا کہ قیامت کے دن کو وہی جھٹلاتا ہے جو سرکش اور گناہگار
ہے۔
(3)…جو کافر قرآن مجید کو سابقہ لوگوں کی کہانیوں پر مشتمل کتاب کہتے تھے ان کا رد کیا گیا اور یہ
بتایا گیا کہ جس طرحوہ دنیا میں اللّٰہ تعالیٰ کی وحدانیّت کا اقرار کرنے سے محروم رہے اسی طرح قیامت کے دن اللّٰہ تعالیٰ کا دیدار کرنے سے محروم رہیں گے اور ان کا ٹھکانہ جہنم ہو گا۔
(4)… نیک لوگوں کے نامۂ اعمال کی جگہ اور ان کی جزا بیان کی
گئی ۔
(5)…اس سورت کے آخر میں بیان کیاگیاکہ دنیا میں جو کافر مسلمانوں کا مذاق اڑاتے اور ان پر ہنستے تھے ، قیامت کے
دن ان کی رسوائی اور دردناک انجام دیکھ کر مسلمان ان پر ہنسیں گے۔
سورۂ
اِنفطار کے ساتھ مناسبت:
سورۂ مُطَفِّفِیْنَکی اپنے سے ماقبل سورت’’انفطار‘‘ کے ساتھ مناسبت
یہ ہے کہ سورۂ انفطار کے آخر میں نافرمانیکرنے والوں کو ڈرایا گیا کہ قیامت کے دن کوئی جان کسی جان
کیلئے کچھ اختیار نہ رکھے گی اور سارا حکم اس دن اللّٰہ تعالیٰ کا ہوگا،اور سورۂ مُطَفِّفِیْنَ کی ابتداء
میں بھی نافرمانی کرنے والوں کے لئے وعید بیان کی گئی ہے۔( تفسیرکبیر، المطفّفین، تحت الآیۃ: ۱، ۱۱ / ۸۲)