سورۂ اِنشقاق مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی ہے۔( خازن، تفسیر سورۃ
الانشقاق، ۴ / ۳۶۳)
رکوع اور
آیات کی تعداد:
اس سورت میں 1رکوع، 25آیتیں ہیں ۔
’’اِنشقاق ‘‘نام رکھنے کی
وجہ :
اِنشقاق کا معنی ہے پھٹنا ،اور اس سورت کا یہ نام اس کی پہلی آیت میں
موجود لفظ ’’اِنْشَقَّتْ‘‘ سے ماخوذ ہے۔
سورۂ
اِنشقاق کے مضامین:
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس میں قیامت کی ہَولْناکیاں بیان کی گئی ہیں اور اس سورت میں یہ مضامین بیان ہوئے ہیں ۔
(1)…اس سورت کی ابتداء میں قیامت قائم ہوتے وقت کائنات میں ہونے والی بعض تبدیلیاں بیان کی گئیں ۔
(2)…یہ بتایاگیا کہ ہر انسان مرنے کے بعد اللّٰہ تعالیٰ کی بارگاہ میں حاضر ہوکر اپنے اعمال کاحساب ضرور دے گا اور
اپنے اعمال کے مطابق جزایا سزا پائے گا۔
(3)…یہ بیان کیاگیا کہ قیامت کے دن جن لوگوں کو اعمال نامہ دائیں ہاتھ میں دیا جائے گا تو ان سے آسان حساب لیا جائے گا
اور وہ اپنے جنتی گھر والوں کی طرف خوشی
خوشی لوٹے گا اور جنہیں اعمال نامہ پیٹھ
کے پیچھے سے دیا جائے گا تو وہ عذاب سے چھٹکارا پانے کے لئے موت مانگیں گے اور انہیں جہنم کی بھڑکتی آگ میں ڈال دیا جائے گا۔
(4)…شَفق،رات اور چاند کی قسم ذکر کر کے فرمایا گیا کہ
قیامت کے دن مشرکین ہَولناک اُمور اور مشکل ترین اَحوالکا سامنا کریں گے۔
(5)…اس سورت کے آخر میں کفار و مشرکین اور مُلحدوں وغیرہ کی ایمان قبول نہ کرنے پر سرزَنِش کی گئی
اور دردناک عذاب سے ڈرایا گیا اور جو لوگ ایمان لائے اور نیک اعمال کئے تو انہیں دائمی ثواب کامُژدہ سنایا گیا۔
سورۂ مُطَفِّفِینْ کے ساتھ مناسبت:
سورۂ اِنشقاق کی اپنے سے ما قبل سورت ’’مُطَفِّفِینْ‘‘ کے ساتھ مناسبت یہ ہے کہ سورۂ مُطَفِّفِینْ میں اعمال نامہ لکھنے والے فرشتوں کا ذکر کیا گیا ہے اور اس سورت میں اعمال نامہ لوگوں کے ہاتھ میں دئیے جانے کا ذکر ہے۔