سورۂ اعلیٰ مکہ مکرمہ
میں نازل ہوئی ہے۔( خازن، تفسیر سورۃ الاعلی، ۴ / ۳۶۹)
رکوع اور آیات کی تعداد:
اس سورت میں1رکوع،19
آیتیں ہیں ۔
’’اعلیٰ ‘‘نام رکھنے کی وجہ :
اعلیٰ کا معنی ہے سب سے
بلند،اور اس سورت کی پہلی آیت میں یہ لفظ موجود ہے ،اسی مناسبت سے اسے ’’سورۂ
اعلیٰ‘‘ کہتے ہیں ۔
سورۂ اعلیٰ سے متعلق3 اَحادیث :
(1)…حضرت نعمان بن بشیررَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں :حضور پُر نورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ
سَلَّمَ عید الفطر،عید الاضحی اور
جمعہ کی نماز میں ’’سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْاَعْلٰی‘‘ اور ’’هَلْ اَتٰىكَ حَدِیْثُ الْغَاشِیَةِ‘‘ پڑھا کرتے تھے اور جب
عید جمعہ کے دن ہوتی تو دونوں نمازوں میں ان سورتوں کی تلاوت فرماتے تھے۔( مسلم، کتاب الجمعۃ، باب ما یقرأ فی صلاۃ الجمعۃ،
ص۴۳۵، الحدیث: ۶۲(۸۷۸))
(2)…حضرت عائشہ صدیقہرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہَا فرماتی ہیں : نبی کریمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ
سَلَّمَ وتر کی پہلی رکعت میں ’’سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ
الْاَعْلٰی‘‘ دوسری رکعت میں ’’قُلْ یٰۤاَیُّهَا
الْكٰفِرُوْنَ‘‘ اورتیسری رکعت میں ’’قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌ‘‘ پڑھا کرتے تھے ۔ (ترمذی، کتاب الوتر، باب ما جاء فیما یقرأ بہ فی
الوتر، ۲ / ۱۰، الحدیث: ۴۶۲)
(3)…حضرت علی المرتضیٰکَرَّمَ اللّٰہُ تَعَالٰی وَجْہَہُ الْکَرِیْمفرماتے ہیں ’’نبی کریمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ
سَلَّمَ اس سورت ’’سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ
الْاَعْلٰی‘‘ سے محبت فرماتے تھے۔( مسند امام احمد، ومن مسند علیّ بن ابی طالب رضی اللّٰہ عنہ، ۱ / ۲۰۶، الحدیث: ۷۴۲)
سورۂ
اعلیٰ کے مضامین:
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس میں اللّٰہ تعالیٰ کی وحدانیَّت اورا س کی قدرت کوثابت کیا گیا ہے اور اس میں یہ مضامین بیان ہوئے ہیں ،
(1)…اس سورت کی ابتداء میں ہر نقص و عیب سے اللّٰہ تعالیٰ کی پاکی بیان کرنے کاحکم دیاگیا اور اللّٰہ تعالیٰ کی قدرت، وحدانیَّتاور علم و حکمت پر دلالت کرنے والے آثار ذکر کئے گئے۔
(2)…یہ بتا یاگیا کہ اللّٰہ تعالیٰ نے اپنے حبیبصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَکے لئے
قرآنِ مجید یاد کرنا آسان کر دیا ہے اور آپصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَاسے کبھی نہیں بھولیں گے۔
(3)… حضورِ اَقدسصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَکو حکم دیا گیا کہ آپ قرآنِ مجید کے ذریعے نصیحت
فرمائیں اور یہ بتایاگیا کہ جو اللّٰہ تعالیٰ اور اپنے برے انجام سے ڈرتا ہے وہ نصیحت مانے گا اور جو بڑا بد بخت
ہے وہ آپ کی نصیحت قبول کرنے سے دور ہٹے گا۔
(4)…یہ فرمایا گیا کہ جس نے خود کوپاک کرلیا، اللّٰہ تعالیٰ کا نام لے کر نماز ادا کی اور دنیا کی زندگی
کو آخرت پر ترجیح نہ دی تو وہ کامیاب ہو گیا۔
(5)…اس سورت کے آخر میں بتایا گیا کہ خود کوپاک کرنے
والوں کا اپنی مراد کو پہنچنا اور آخرت
کا بہتر ہونا قرآنِ مجید سے پہلے نازل ہونے والے حضرت ابراہیم اور حضرت موسیٰعَلَیْہِمَاالصَّلٰوۃُوَالسَّلَامکے صحیفوں میں بھی
لکھا ہو اہے۔
سورۂ طارق
کے ساتھ مناسبت:
سورۂ اعلیٰ کی اپنے سے ماقبل سورت’’طارق‘‘ کے ساتھ مناسبت یہ ہے کہ
دونوں سورتوں میں انسان کی تخلیق اور نباتات سے متعلق کلام کیاگیا
ہے۔ (تناسق الدّرر، سورۃ الاعلی، ص۱۳۵-۱۳۶)