سورۂ بلد مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی ہے۔( خازن، تفسیر سورۃ
البلد، ۴ / ۳۷۹)
رکوع اور
آیات کی تعداد:
اس سورت میں 1رکوع، 20آیتیں ہیں ۔
’’بلد ‘‘نام رکھنے کی وجہ
:
بلد کا معنی ہے شہر،اور اس سورت کی پہلی آیت میں اللّٰہ تعالیٰ نے اپنے حبیبصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَکے شہر مکہ
کی قسم ارشاد فرمائی ہے اس مناسبت سے اسے ’’سورۂ بلد‘‘ کہتے ہیں ۔
سورۂ بلد
کے مضامین:
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس میں انسان کی سعادت اور بد بختی کے بارے میں کلام کیا گیا ہے اور اس میں یہ مضامین بیان ہوئے ہیں :
(1)…اس کی ابتداء میں اللّٰہ تعالیٰ نے شہر ِمکہ کی ،حضرت ابراہیمعَلَیْہِالصَّلٰوۃُوَالسَّلَام اور اپنے حبیبصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکی قسم ذکر کر کے فرمایا کہ بیشک ہم نے آدمی کو مشقت میں رہتا پیدا کیا ہے۔
(2)…بری جگہ اور بری نیت سے مال خرچ کرنے والے کی مذمت
بیان کی گئی اور یہ بتایا گیا کہ وہ یہ نہ سجھے کہ اسے کوئی نہیں دیکھ رہا بلکہ اللّٰہ تعالیٰ اسے دیکھ رہا ہے۔
(3)…یہ بیان کیا گیا کہ اللّٰہ تعالیٰ نے انسان کو دو آنکھیں ،زبان اور دو ہونٹ دئیے ہیں اور ا س کے سامنے اچھائی اور برائی دونوں کے راستے واضح کر دئیے ہیں اب اسے اختیار ہے کہ وہ اپنی عقل کو استعمال
کرتے ہوئے اپنے لئے جسراستے کو چاہے چن لے۔
(4)…اس سورت کے آخر میں مال خرچ کرنے کے مَصارف بیان کئے گئے اور یہ
بتایاگیا کہ ان جگہوں پر مال خرچ کرنے
والا اگر ان لوگوں میں سے ہوجو ایمان لائے
اور انہوں نے آپس میں صبر کی نصیحتیں کیں اور
آپس میں مہربانی کی تاکیدیں کیں تو
وہ عرش کی دائیں جانب ہوں گے اور ان کے دائیں ہاتھ میں نامۂ اعمال دیاجائے گا،نیز یہ بیان کیاگیا کہ
کافروں کو بائیں ہاتھ میں اعمال نامہ دیا جائے گا اور ان پر ہر طرف سے
بندکی ہوئی آگ ہوگی۔
سورۂ فجر
کے ساتھ مناسبت:
سورہ ٔ بلد کی اپنے سے ماقبل سو رت’’فجر‘‘ کے ساتھ مناسبت یہ ہے کہ
سورۂ فجر میں مال کی محبت،وراثت کا سارا
مال ہڑپ کرجانے اور مسکین کو کھانا کھلانے کی طرف راغب نہ کرنے کی مذمت بیان کی
گئی اور سورۂ بلد میں یہ بتایا گیا ہے کہ
مالدار شخص کو اپنا مال کن کاموں میں خرچ کرنا چاہئے۔( تناسق الدّرر،
سورۃ البلد، ص۱۳۷)