سورۂ شمس مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی ہے۔( خازن، تفسیر سورۃ
الشّمس، ۴ / ۳۸۱)
رکوع اور
آیات کی تعداد:
اس سورت میں 1رکوع، 15 آیتیں ہیں ۔
’’ شمس ‘‘نام رکھنے کی
وجہ :
سورج کو عربی میں شمس کہتے ہیں اور اس سورت کی پہلی آیت میں سورج کی قسم ارشاد فرمائی گئی اس مناسبت سے
اسے’’ سورۂ شمس ‘‘کہتے ہیں ۔
سورۂ شمس
سے متعلق اَحادیث:
(1)…حضرت بریدہرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے
ہیں :حضور پُر نورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَ عشاء کی نماز میں ’’وَ الشَّمْسِ وَ ضُحٰىهَا‘‘ اور ا س کے مشابہ سورتیں پڑھا کرتے تھے۔( ترمذی، ابواب
الصلاۃ، باب ما جاء فی القراء ۃ فی صلاۃ العشائ، ۱ / ۳۳۳، الحدیث: ۳۰۹)
(2)…حضرت جابر بن سمرہرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ فرماتے ہیں :حضورِ اَقدسصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَنے انہیں فجر کی نماز پڑھائی
تو اس میں ’’وَ الشَّمْسِ وَ ضُحٰىهَا‘‘ اور ’’وَ السَّمَآءِ وَ
الطَّارِقِ‘‘ کی تلاوت فرمائی۔( معجم الکبیر،
شریک بن عبد اللّٰہ النخعی عن سماک، ۲ / ۲۳۱، الحدیث: ۱۹۵۸)
سورۂ شمس
کے مضامین:
اس سورت کا مرکزی مضمون لوگوں کو نیک اعمال کرنے کی ترغیب دینا اور گناہ کرنے
سے ڈرانا ہے اور ا س میں یہ مضامین بیان
ہوئے ہیں :
(1)…اس سورت کی ابتداء میں اللّٰہ تعالیٰ نے سورج،چاند،دن،رات،آسمان،زمین،انسانوں کے نفس اور اپنی ذات کی قسم ذکر کرکے فرمایا کہ
جس نے اپنے نفس کو برائیوں سے پاک کرلیا
وہ کامیاب ہوگیا اور جس نے نفس کو گناہوں میں چھپادیا وہ ناکام ہوگیا ۔
(2)… کفارِ مکہ کے سامنے اللّٰہ تعالیٰ نے اپنے رسول حضرت صالحعَلَیْہِالصَّلٰوۃُوَالسَّلَاماور ان کی
نافرمانی کرنے والوں کا حال بیان کیا تاکہ ان پر واضح ہو جائے کہ جس طرح
حضرت صالحعَلَیْہِالصَّلٰوۃُوَالسَّلَامکی نافرمانی کرنے کی وجہ سےوہ لوگ ہلاک کر دئیے گئے تو اسی طرح سیّد المرسَلینصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَکی نافرمانی کرنے کی وجہ سے انہیں بھی ہلاک کیا جاسکتا ہے۔
سورۂ بَلد
کے ساتھ مناسبت:
سورۂ شمس کی اپنے سے ما قبل سورت’’بلد‘‘ کے ساتھ مناسبت یہ ہے کہ
سورہ ٔبلد کے آخر میں بتایاگیاکہ کفار کو
آخرت میں جہنم کی سزا دی جائے گی اور اس
سورت کے آخر میں بتایا گیا کہ بعض کفار
کو دنیا میں بھی سزا دی گئی ہے۔