سورۂ اَلَمْ نَشْرَحْ مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی ہے۔( خازن، تفسیرسورۃ
الم نشرح،۴ / ۳۸۸)
رکوع اور
آیات کی تعداد:
اس سورت میں 1رکوع ، 8آیتیں ہیں ۔
’’ اَلَمْ نَشْرَحْ ‘‘نام رکھنے کی وجہ :
اس سورت کے تین نام ہیں (1)سورۂ شرح۔(2)سورۂ اِنشراح۔(3)سورۂ اَلَمْ نَشْرَحْ ، اور یہ تینوں نام اس سورت کی پہلی آیت سے ماخوذ ہیں ۔
سورۂاَلَمْ نَشْرَحْ کے مضامین:
اس سورت کامرکزی مضمون یہ
ہے کہ اس میں تاجدارِ رسالتصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَکی شخصیت اور آپصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ
سَلَّمَ کی سیرتِ مبارکہ پر کلام
کیا گیا ہے اور اس میں یہ مَضامین بیان ہوئے ہیں ۔
(1)…اس سورت کی ابتداء میں
سیّد المرسَلینصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ
سَلَّمَکو عطا کی گئی نعمتیں بیان
کی گئیں کہ اللّٰہ تعالیٰ نے آپ کی خاطر
ہدایت ، معرفت،نصیحت، نبوت اور علم وحکمت کے لئے آپ کے سینۂ اَقدس کو کشادہ اور
وسیع کر دیا اور شفاعت قبول کئے جانے والا بنا کر آپ کے اوپر سے امت کے گناہوں کے
غم کا وہ بوجھ دور کردیا جس نے آپ کی پیٹھ توڑی تھی اور آپ کی خاطر آپ کا ذکر
بلند کردیا۔
(2)…مشکلات و مَصائب کے بعد
آسانیاں عطا کرنے کا وعدہ فرمایا گیا۔
(3)…اس سورت کے آخر میں نماز
سے فارغ ہونے کے بعدآپصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَکوآخرت کے لئے دعاکرنے
اور اللّٰہ تعالیٰ پر توکُّل کرتے
رہنے کا حکم دیاگیا ۔
نوٹ:اعلیٰ حضرت امام احمد رضا
خانرَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی عَلَیْہِکے والد ماجد حضرت علامہ
مولانا نقی علی خانرَحْمَۃُاللّٰہِ تَعَالٰی
عَلَیْہِنے اس سورۂ مبارکہ کی
445صفحات پر مشتمل ایک تفسیر لکھی ہے جس کا عربی نام’’اَلْکَلَامُ الْاَوْضَحْ فِیْ تَفْسِیْرِاَلَمْ نَشْرَحْ‘‘اور اردو نام’’انوار
ِجمال مصطفی ‘‘ہے۔8آیات پر مشتمل اس سورت کی445صفحات تک پھیلی
ہوئی اُس تفسیر کو پڑھ کر قرآنِ پاک کی جامعِیّت کا کچھ اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔([1])
[1]۔۔۔۔ یہ کتاب ’’انوار جمال مصطفی‘‘ کے نام سے شبیر برادرز سے اور ’’الکلام الاوضح فی تفسیر سورۃ الم نشرح‘‘ کے نام سے ضیاء الدین
پبلیکشنزسے طبع ہوچکی ہے۔
سورۂ وَ الضُّحٰىکے ساتھ مناسبت:
اَلَمْ نَشْرَحْ کی اپنے سے ماقبل سورت ’’وَ الضُّحٰى‘‘ کے
ساتھ مناسبت یہ ہے کہ دونوں سورتوں میں اللّٰہ تعالیٰ نے وہ نعمتیں بیان
فرمائی ہیں جو اس نے اپنے حبیبصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَکو عطا فرمائی ہیں ۔