سورۂوَالتِّیْنِ مکہ مکرمہ میں نازل ہوئی ہے۔ (خازن، تفسیر سورۃ
والتین، ۴ / ۳۹۰)
رکوع اور
آیات کی تعداد:
اس سورت میں 1رکوع، 8آیتیں ہیں ۔
’’ وَ التِّیْنِ ‘‘نام رکھنے کی وجہ :
انجیر کو عربی میں وَالتِّیْنِکہتے ہیں ،اور اس سورت کی پہلی
آیت میں اللّٰہتعالیٰ نے انجیر کی قسم ارشاد فر
مائی ہے اس مناسبت سے اسے ’’سورۂ وَ التِّیْنِ ‘‘ کہتے ہیں
۔
سورۂ وَ التِّیْنِ سے متعلق حدیث:
حضرت براء بن عازبرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُفرماتے
ہیں :میں نے عشاء کی نماز میں حضورپُر نورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہٖ وَسَلَّمَکو’’وَ التِّیْنِ وَ
الزَّیْتُوْنِ‘‘کی تلاوت کرتے ہوئے سنا،میں نے آپصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَسے زیادہ اچھی آواز کے ساتھ
قراء ت کرتے ہوئے کسی کو نہیں سنا۔( بخاری، کتاب التوحید، باب قول النبی صلّی اللّٰہ علیہ
وسلّم الماہر بالقرآن... الخ، ۴ / ۵۹۳، الحدیث: ۷۵۴۶)
سورۂوَ التِّیْنِ کے مضامین:
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس میں انسان اور اس کے عقیدے سے متعلق کلام کیا گیا ہے
اور اس میں یہ مضامین بیان ہوئے ہیں :
(1)…اس سورت کی ابتداء میں اللّٰہ تعالیٰ نے انجیر،زیتون،مبارک پہاڑ طورِ
سینااور امن والے شہر مکہ مکرمہ کی قسم کھا کر ارشاد فرمایا کہ بیشک ہم نے آدمی کو
سب سے اچھی صورت میں پیدا کیا ہے۔
(2)…یہ بتایاگیا کہ اگر آدمی نے اللّٰہتعالیٰ کی وحدانیّت کا اقرار نہیں کیا اور نبی کریمصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی
عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَکی تصدیق
نہ کی تو اسے جہنم کے سب سے نچلے طبقے میں ڈال دیا جائے گا اور جن لوگوں نے اللّٰہ تعالیٰ کو واحد معبودمانا، اس کے حبیبصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَکی تصدیق کی اور انہوں نے اچھے کام کئے تو ان کیلئے بے انتہاء ثواب ہے۔
(3)…اس سورت کے آخر میں مرنے کے بعد دوبارہ زندہ کئے جانے اور حساب و
جزاء کا انکار کرنے والے کی مذمت بیان کی گئی ہے۔
سورۂاَلَمْ نَشْرَحْ کے ساتھ مناسبت:
سورۂوَ التِّیْنِکی اپنے
سے ما قبل سورت’’اَلَمْ نَشْرَحْ‘‘کے ساتھ مناسبت یہ ہے کہ سورۂ اَلَمْ نَشْرَحْمیں تخلیق اور خُلق کے
اعتبار سے سب سے کامل انسان کی شخصیت اور سیرتِ مبارکہ بیان کی گئی اور اس سورت میں
نوعِ انسانی کا حال بیان کیا گیا ہے ۔