سورۂ زِلزال مکیہ ہے اور
ایک قول یہ ہے کہ مدنیہ ہے۔( خازن، تفسیر سورۃ
الزّلزلۃ، ۴ / ۴۰۰)
رکوع اور آیات کی تعداد:
اس سورت میں 1رکوع، 8آیتیں
ہیں ۔
’’زِلزال ‘‘نام رکھنے کی وجہ :
زِلزال کا معنی ہے ہلا
دینا،اور اس سورت کی پہلی آیت میں یہ لفظ موجود ہے اس مناسبت سے اسے ’’سورۂ
زِلزال ‘‘کہتے ہیں۔
سورۂ زِلزال کے فضائل:
(1) … حضرت عبداللّٰہ بن عباس رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَاسے روایت ہے،حضور پُر نورصَلَّی اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ
سَلَّمَنے ارشاد فرمایا’’سورۂ’’اِذَا زُلْزِلَتْ‘‘آدھے قرآن کے برابر ہے
اور سورۂ’’قُلْ هُوَ اللّٰهُ اَحَدٌ ‘‘ تہائی قرآن کے برابر
ہے ا ور سورۂ’’قُلْ یٰۤاَیُّهَا الْكٰفِرُوْنَ‘‘چوتھائی قرآن کے برابر
ہے۔( ترمذی، کتاب فضائل القران، باب ما جاء فی سورۃ
الاخلاص و فی سورۃ اذا زلزلت، ۴ / ۴۰۹، الحدیث: ۲۹۰۳)
(2) …حضرت انس بن مالکرَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُسے روایت ہے، رسول اللّٰہصَلَّی
اللّٰہُ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلِہ وَ سَلَّمَنے ارشاد فرمایا:’’جو سورۂ زلزال پڑھے تو یہ اس کے لئے نصف قرآن کے
برابر ہو گی،جو سورۂ کافرون پڑھے تو یہ اس کے لئے چوتھائی قرآن کے برابر اور
سورۂ اخلاص کا پڑھنا تہائی قرآنِ پاک کی تلاوت کرنے کے برابر ہے۔( ترمذی، کتاب فضائل القران، باب ما جاء فی اذا
زلزلت، ۴ / ۴۰۹، الحدیث: ۲۹۰۲)
سورۂ
زِلزال کے مضامین:
اس سورت کا مرکزی مضمون یہ ہے کہ اس میں قیامت کی ہَولْناکیوں اور سختیوں کے بارے میں خبر دی گئی ہے اور اس میں یہ مضامین بیان ہوئے ہیں ۔
(1) …اس سورت کی ابتداء میں قیامت قائم ہوتے وقت کی چند علامات بیان کرنے کے
بعد بتایا گیا کہ قیامت کے دن زمین اللّٰہ تعالیٰ کے حکم سے مخلوق کا وہ سب کچھ بیان کردے گی جو اس پر انہوں نے کیا ہوگا۔
(2) …اس سورت کے آخر میں بتایا گیا کہ
قیامت کے دن لوگ مختلف حالتوں میں اللّٰہ تعالیٰ کی بارگاہ میں حاضر
ہوں گے اور جس نے ذرہ بھر نیکی یا گناہ
کیا ہو گا تو وہ اسے دیکھے گا۔
سورۂ بَیِّنَہ کے ساتھ مناسبت:
سورۂ زِلزال کی اپنے سے ما قبل سورت ’’بَیِّنَہ‘‘ کے ساتھ مناسبت یہ ہے کہ سورۂ بَیِّنَہ کے آخر میں بیان کیاگیا کہ
کافروں کی سزا جہنم ہے اور نیک مسلمانوں کی جزا جنت اور اس سورت میں یہ سزا وجزاملنے کا وقت بتایا گیا ہے۔( تناسق الدرر، سورۃ الزّلزلۃ، ص۱۴۲)